Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 79
اَلَمْ یَرَوْا اِلَى الطَّیْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِیْ جَوِّ السَّمَآءِ١ؕ مَا یُمْسِكُهُنَّ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الطَّيْرِ : پرندہ مُسَخَّرٰتٍ : حکم کے پابند فِيْ : میں جَوِّ السَّمَآءِ : آسمان کی فضا مَا : نہیں يُمْسِكُهُنَّ : تھامتا انہیں اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں
کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمان کی فضا میں مسخر ہیں، اللہ کے سوا انہیں کوئی نہیں روکتا، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں، جو ایمان لاتے ہیں
(2) پھر ارشاد فرمایا کہ کیا پرندوں کو نہیں دیکھتے جو آسمانی فضا میں مسخر ہیں ان کو نیچے گرنے سے کوئی چیز روکنے والی نہیں صرف اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت سے رکے ہوئے ہیں، اڑ رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں حالانکہ بوجھ والے ہیں زمین کی کشش انہیں اپنی طرف نہیں کھینچ پاتی اگر کوئی شخص یوں کہے کہ پروں کی حرکت کی وجہ سے ہوا میں تموج اور تحریک ہے جس کی وجہ سے نہیں گرتے اس کا جواب یہ ہے کہ پروں میں یہ قوت اور ہوا میں یہ تحریک اور تموج کہاں سے آیا ؟ یہ بھی تو اللہ تعالیٰ ہی کا پیدا فرمایا ہوا ہے، ذرا انسان تو اڑ کے دیکھ لے اپنے ہاتھوں کو حرکت دے پھر دیکھے فضا میں ٹھہر سکتا ہے یا نہیں، اسی سے ہوائی جہاز کو بھی سمجھ لیں ہزاروں سال انسان کو پتہ ہی نہ تھا کوئی فضاء میں چلنے والی سواری وجود میں آسکتی ہے جب اللہ تعالیٰ شانہٗ نے دماغ میں ڈالا اور طریقہ بتایا تو اس کی مشین اور باڈی بنانے کے لائق ہوگئے، یہ تسخیر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جب اس کی تسخیر نہیں رہتی تو سارے آلات دھرے رہ جاتے ہیں، ہوشمند پائلٹ بےقابو ہوجاتا ہے اور جہاز گرپڑتا ہے۔ (اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ) (بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔ )
Top