Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 31
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَۚ
ثُمَّ : پھر اَنْشَاْنَا : ہم نے پیدا کیا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد قَرْنًا : گروہ اٰخَرِيْنَ : دوسرا
پھر ہم نے ان کے بعد دوسرا گروہ پیدا کیا
حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد ایک دوسرے نبی کی بعثت اور ان کی قوم کی تکذیب اور ہلاکت حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد زمین میں بسنے والے قوموں کی ہدایت کے لیے کثیر تعداد میں اللہ تعالیٰ کے رسول آئے، مذکور بالا آیات میں ایک رسول اور ان کی امت کی تکذیب کا پھر چیخ سے ہلاک ہونے کا تذکرہ ہے، مفسرین نے فرمایا ہے کہ ان سے حضرت ھود یا حضرت صالح ( علیہ السلام) کے واقعے مراد ہیں۔ پہلے قول کو اس اعتبار سے ترجیح معلوم ہوتی ہے، کہ سورة اعراف اور سورة ھود اور سورة شعراء میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے واقعہ کے بعد ہی حضرت ھود (علیہ السلام) اور ان کی قوم عاد کا تذکرہ فرمایا ہے اور اگر اس بات کو دیکھا جائے کہ حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم سخت چیخ کے ذریعہ ہلاک ہوئی (کمافی سورة ھود) اور یہاں جس رسول کی امت کی ہلاکت کا ذکر ہے ان کی ہلاکت بھی سخت چیخ کے ذریعہ بتائی ہے تو اس سے قول ثانی کو ترجیح معلول ہوتی ہے والعلم عند اللہ الکریم۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ہم نے نوح (علیہ السلام) کی قوم کے بعد ایک اور جماعت کو پیدا کیا ان میں بھی رسول بھیجا، یہ رسول انہیں میں سے تھا اس نے بھی ان لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارے کوئی معبود نہیں ہے تم وحدہ لا شریک کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کرتے ہو تمہیں ڈرنا چاہئے کہ اس کی وجہ سے تم پر کوئی عذاب نہ آجائے، ان کی قوم کے چودھری اور سردار جنہوں نے کفر اختیار کر رکھا تھا اور آخرت کے منکر تھے اور دنیا کے عیش و عشرت میں مگن تھے کہنے لگے جی یہ کیسے رسول ہوسکتا ہے یہ تو تمہارے ہی جیسا آدمی ہے جس سے تم کھاتے ہو یہ بھی اسی سے کھاتا ہے جس سے تم پیتے ہو یہ بھی اسی سے پیتا ہے، اگر یہ رسول ہوتا تو اس میں کوئی امتیازی بات ہوتی، اگر تم نے ایسے شخص کی بات مانی جو تمہارے ہی جیسا شخص ہے تو تم نقصان اور گھاٹے والے ہوجاؤ گے، اس شخص کی بات پر وہی ایمان لاسکتا ہے جس کی عقل کا دیوالیہ ہوچکا ہو، کیا اس کی باتیں سمجھ میں آنے والی ہیں ؟ یہ کہتا ہے کہ جب تم مرجاؤ گے اور بالکل مٹی اور ہڈیاں رہ جاؤ گے، تو قبروں سے زندہ کر کے نکالے جاؤ گے یہ جو بات تمہیں بتارہا ہے عقل و فہم سے دور ہے۔ (یعنی ایسا ہونے والا نہیں ہے) ہم تو یہی سمجھتے ہیں کہ یہی دنیا والی زندگی ہے اس میں موت وحیات کا سلسلہ جاری ہے ہم مرتے بھی ہیں اور جیتے بھی ہیں یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ یہ بات کہ مرنے کے بعد قبروں سے اٹھائے جائیں گے پھر حساب کتاب کے لیے پیشی ہوگی یہ بات سمجھ میں آنے والی نہیں ہے جو مرگیا سو مرگیا اب کہاں کا زندہ ہونا اور قبروں سے اٹھنا ؟ یہ شخص جو کہتا ہے کہ اللہ نے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہے اس کے بارے میں ہماری سمجھ میں تو یہ آتا ہے کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے ہم اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ جب ان کی قوم نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا تو انھوں نے بار گاہ خداوندی میں وہی دعا کی جو حضرت نوح (علیہ السلام) نے کی تھی کہ اے میرے رب اس سبب سے کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا میری مدد فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے ان سے مدد کا وعدہ فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ وہ وقت قریب ہے کہ یہ لوگ نادم پشیمان ہونگے جب عذاب آئے گا تو پچھتائیں گے اللہ تعالیٰ نے جو اپنے رسول سے وعدہ فرمایا تھا حق تھا اس نے اپنے رسول کی مدد فرمائی اور جھٹلانے والوں کے لیے ایک زبردست چیخ بھیج دی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگئے ان کا وجود خس و خاشاک اور کوڑا کرکٹ کی طرح ہو کر رہ گیا، سو ظالم قوم کے لیے اللہ کی رحمت سے دوری ہے ان پر اللہ کی مار ہے اور پھٹکار ہے۔
Top