Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 31
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَۚ
ثُمَّ : پھر اَنْشَاْنَا : ہم نے پیدا کیا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد قَرْنًا : گروہ اٰخَرِيْنَ : دوسرا
پھر پیدا کی ہم نے ان سے پیچھے ایک جماعت اور
خلاصہ تفسیر
پھر (قوم نوح کے بعد) ہم نے دوسرا گروہ پیدا کیا (مراد عاد ہے یا ثمود) پھر ہم نے ان میں ایک پیغمبر کو بھیجا جو ان ہی میں کے تھے (مراد ہود ؑ یا صالح علیہ السلام) ہیں، ان پیغمبر نے کہا کہ) تم لوگ اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا اور کوئی معبود (حقیقی) نہیں، کیا تم (شرک سے) ڈرتے نہیں ہو، اور (ان پیغمبر کی یہ بات سن کر) ان کی قوم میں سے جو رئیس تھے جنہوں نے (خدا اور رسول کے ساتھ) کفر کیا تھا اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا تھا اور ہم نے ان کو دنیوی زندگانی میں عیش بھی دیا تھا کہنے لگے کہ بس یہ تو تمہاری طرح ایک (معمولی) آدمی ہیں (چنانچہ) یہ وہی کھاتے ہیں جو تم کھاتے ہو اور وہی پیتے ہیں جو تم پیتے ہو اور (جب یہ تمہارے ہی جیسے بشر ہیں تو) اگر تم اپنے جیسے ایک (معمولی) آدمی کے کہنے پر چلنے لگو تو بیشک تم (عقل کے) گھاٹے میں ہو (یعنی بڑی بےوقوفی ہے) کیا یہ شخص تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور (مر کر) مٹی اور ہڈیاں ہوجاؤ گے (چنانچہ جب اجزاء لحمیہ خاک ہوجاتے ہیں تو ہڈیاں بےگوشت رہ جاتی ہیں پھر بعد چندے وہ بھی خاک ہوجاتی ہیں تو یہ شخص کہتا ہے کہ جب اس حالت پر پہنچ جاؤ گے) تو (پھر دوبارہ زندہ کر کے زمین سے) نکالے جاؤ گے (تو بھلا ایسا شخص کہیں قابل اطاعت و اتباع ہوسکتا ہے اور) بہت ہی بعید اور بہت ہی بعید ہے جو بات تم سے کہی جاتی ہے بس زندگی تو یہی ہماری دنیوی زندگی ہے کہ ہم میں کوئی مرتا ہے اور کوئی پیدا ہوتا ہے اور ہم دوبارہ زندہ نہ کئے جاویں گے بس یہ ایک ایسا شخص ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے (کہ اس نے مجھ کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور کوئی دوسرا معبود نہیں اور قیامت آوے گی) اور ہم تو ہرگز اس کو سچا نہ سمجھیں گے۔ پیغمبر نے دعا کی کہ اے میرے رب میرا بدلہ لے اس وجہ سے کہ انہوں نے مجھ کو جھٹلایا، ارشاد ہوا کہ یہ لوگ عنقریب پشیمان ہوں گے چناچہ ان کو ایک سخت آواز نے (یا سخت عذاب نے) موافق وعدہ برحق کے (کہ لَّيُصْبِحُنَّ نٰدِمِيْنَ) آپکڑا (جس سے وہ سب ہلاک ہوگئے) پھر (ہلاک کرنے کے بعد) ہم نے ان کو خس و خاشاک (کی طرح پامال) کردیا سو خدا کی مار کافر لوگوں پر۔

معارف و مسائل
اس سے پہلی آیات میں حضرت نوح ؑ کا قصہ بسلسلہ ہدایت ذکر کیا گیا تھا، آگے دوسرے پیغمبروں اور ان کی امتوں کا کچھ حال اجمالا بغیر نام متعین کئے ذکر کیا گیا ہے۔ آثار و علامات سے حضرات مفسرین نے فرمایا کہ مراد امتوں سے عاد یا ثمود یا دونوں ہیں۔ عاد کی طرف حضرت ہود ؑ کو بھیجا گیا تھا اور ثمود کے پیغمبر حضرت صالح ؑ تھے۔ اس قصہ میں ان قوموں کا ہلاک ہونا ایک صیحہ یعنی غیبی سخت آواز کے ذریعہ بیان فرمایا ہے اور صیحہ کے ذریعہ ہلاک ہونا دوسری آیات میں قوم ثمود کا بیان ہوا ہے اس سے بعض حضرات نے فرمایا کہ ان آیات میں قَرْنًا اٰخَرِيْنَ سے مراد ثمود ہیں مگر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صیحہ کا لفظ اس جگہ مطلق عذاب کے معنے میں لیا گیا ہو تو پھر یہ قوم عاد کے ساتھ بھی لگ سکتا ہے۔ واللہ اعلم
Top