Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 7
اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِاَهْلِهٖۤ اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا١ؕ سَاٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ اٰتِیْكُمْ بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ
اِذْ : جب قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِاَهْلِهٖٓ : اپنے گھر والوں سے اِنِّىْٓ : بیشک میں اٰنَسْتُ : میں نے دیکھی ہے نَارًا : ایک آگ سَاٰتِيْكُمْ : میں ابھی لاتا ہوں مِّنْهَا : اس کی بِخَبَرٍ : کوئی خبر اَوْ اٰتِيْكُمْ : یا لاتا ہوں تمہارے پاس بِشِهَابٍ : شعلہ قَبَسٍ : انگارہ لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَصْطَلُوْنَ : تم سینکو
جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ بلاشبہ مجھے آگ نظر آئی ہے میں وہاں سے تمہارے پاس کوئی خبر لاتا ہوں، تمہارے پاس آگ کا ایک شعلہ کسی لکڑی میں جلتا ہوا لاتا ہوں تاکہ تم تاپ لو۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا رات کے وقت سفر میں کوہ طور پر آگ کے لیے جانا اور نبوت سے سرفراز ہونا سورة طٰہٰ کے پہلے اور دوسرے رکوع کی تفسیر میں اور سورة شعراء کے دوسرے رکوع کی تفسیر میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا واقعہ تفصیل کے ساتھ ہم نے بیان کردیا ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل میں سے تھے مصر میں رہتے تھے فرعون کے بیٹے بنے ہوئے تھے ان کے ہاتھ سے فرعون کی قوم کا ایک شخص قتل ہوگیا ایک شخص نے رائے دی کہ دیکھو فرعونی لوگ تمہارے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں لہٰذا تم یہاں سے نکل جاؤ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مصر کو چھوڑ کر مدین چلے گئے وہاں کے شیخ کی لڑکی سے نکاح ہوگیا اور دس سال وہاں رہے۔ جب اپنی بیوی کو لے کر مصر کی طرف واپس آنے لگے تو رات کو سردی بھی لگ گئی اور راستہ بھی بھول گئے۔ اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ پہاڑ طور پر آگ نظر آرہی ہے یہ آگ نہیں تھی نور ربانی تھا جسے انہوں نے آگ سمجھ لیا تھا اپنی بیوی سے کہا تم یہیں ٹھہرو مجھے آگ نظر آرہی ہے میں وہاں جاتا ہوں، وہاں سے لکڑی میں سلگا کر آگ کا شعلہ لے آؤں گا۔ تاکہ تم اس سے تاپ لو گی یعنی گرمی حاصل کرلو گی اور یہ بھی امکان ہے کہ وہاں کوئی راستہ بتانے والا مل جائے۔ وہاں پہنچے تو اللہ پاک کی طرف سے یہ آواز آئی کہ وہ شخص مبارک ہے جو آگ میں ہے اور وہ بھی مبارک ہیں جو اس کے ارد گرد ہیں۔ مفسرین نے فرمایا کہ (مَنْ فِی النَّارِ ) سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور (مَنْ حَوْلَہَا) سے فرشتے مراد ہیں (و قیل علی عکس ذالک) جہاں یہ آگ تھی سورة قصص میں اس کو (اَلْبَقْعَۃِ الْمُبَارَکَۃِ ) فرمایا ہے اور آواز بھی وادی کے کنارے کی دائیں جانب سے آئی تھی بقعہ بھی مبارک وہاں جو فرشتے حاضر تھے وہ بھی مبارک موسیٰ (علیہ السلام) بھی مبارک، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبارک ہونے کی خوشخبری دی گئی اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کی تنزیہ بیان کی کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب سے اور ہر نقص سے اور مخلوقات کی صفات سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ وحدہ لا شریک ہے اپنی ذات وصفات میں مخلوق کی ہر مشابہت سے پاک ہے (لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْءٌ) ۔
Top