Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 55
اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسٰۤى اِنِّیْ مُتَوَفِّیْكَ وَ رَافِعُكَ اِلَیَّ وَ مُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَیْنَكُمْ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
اللّٰهُ
: اللہ
يٰعِيْسٰٓى
: اے عیسیٰ
اِنِّىْ
: میں
مُتَوَفِّيْكَ
: قبض کرلوں گا تجھے
وَرَافِعُكَ
: اور اٹھا لوں گا تجھے
اِلَيَّ
: اپنی طرف
وَمُطَهِّرُكَ
: اور پاک کردوں گا تجھے
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: انہوں نے کفر کیا
وَجَاعِلُ
: اور رکھوں گا
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
اتَّبَعُوْكَ
: تیری پیروی کی
فَوْقَ
: اوپر
الَّذِيْنَ
: جنہوں نے
كَفَرُوْٓا
: کفر کیا
اِلٰى
: تک
يَوْمِ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کا دن
ثُمَّ
: پھر
اِلَيَّ
: میری طرف
مَرْجِعُكُمْ
: تمہیں لوٹ کر آنا ہے
فَاَحْكُمُ
: پھر میں فیصلہ کروں گا
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
فِيْمَا
: جس میں
كُنْتُمْ
: تم تھے
فِيْهِ
: میں
تَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے تھے
جب فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ اے عیسیٰ میں تمہیں وفات دینے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تمہیں ان لوگوں سے پاک کرنے والا ہوں جنہوں نے کفر کیا، اور جن لوگوں نے تمہارا اتباع کیا ان کو غالب رکھوں گا قیامت کے دن تک ان لوگوں پر جنہوں نے کفر اختیار کرلیا۔ پھر میری طرف تم سب کو لوٹنا ہوگا۔ پھر فیصلے کروں گا تمہارے درمیان اس چیز کے بارے میں جس میں تم اختلاف رکھتے تھے۔
مُتَوَفِّیْکَ اور رافِعُکَ کی تفسیر : اللہ جل شانہٗ نے یہ جو فرمایا کہ (یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ وَ مُطَھِّرُکَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا) صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ لفظ اذ لفظ مَکَرَکا ظرف ہے یا یہاں اذکر مقدر ہے جیسا کہ اس قسم کے مواقع میں مانا جاتا ہے۔ اگر مکر سے متعلق کیا جائے تو معنی یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے اس وقت عیسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا جب اللہ نے خفیہ تدبیر فرمائی اور یہ فرمایا کہ اے عیسیٰ میں تمہیں وفات دینے والا ہوں اور تمہیں اوپر اٹھا لینے والا ہوں اور تمہیں ان لوگوں سے پاک کرنے والا ہوں جنہوں نے کفر کیا۔ چونکہ آسمان پر اٹھانا پہلے ہوا اور احادیث کی تصریح کے مطابق حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دو بارہ دنیا میں تشریف لائیں گے اور ایک عرصہ تک زندہ رہ کر پھر ان کو طبعی موت آئے گی اس لیے بعض علماء نے فرمایا ہے کہ مُتَوَفِّیْکَ ذکر میں مقدم ہے اور وقوع کے اعتبار سے مؤخر ہے چونکہ اللہ تعالیٰ نے تسلی دیتے ہوئے اس وقت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے خطاب فرمایا تھا جبکہ یہودی ان کے قتل کے درپے ہوچکے تھے اس لیے مُتَوَفِّیْکَ کا یہ معنی لینا (کہ میں تم کو طبعی موت دوں گا یہ تمہیں قتل نہ کرسکیں گے اور ابھی تو تم کو اوپر اٹھانے والا ہوں) سیاق کلام سے بعید نہیں ہے اور اس میں یہ اسم فاعل کا صیغہ ہے جو لفظ تو فی سے لیا گیا ہے تو فی کا اصل معنی موت کا نہیں ہے بلکہ کسی چیز کو پورا پورا لے لینے اور اٹھانے کا ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ نیند کے لیے بھی استعمال فرمایا ہے۔ جیسا کہ سورة انعام میں فرمایا : (وَ ھُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰکُمْ بالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّھَارِ ) (اللہ وہ ہے جو تمہیں اٹھا لیتا ہے رات کو اور جانتا ہے جو تم کرتے ہو دن میں) اگر مُتَوَفِّیْکَ کا یہ معنی لیا جائے کہ تمہیں پورا پورا اٹھانے والا ہوں تو اس میں بھی تقدیم و تاخیر کا قول اختیار کرنے کی ضرورت نہیں رہتی اور رافِعُکَ اس صورت میں متوفی کا عطف تفسیری ہوگا۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان پر اٹھا لیا تو کافروں سے ان کی جان چھڑا دی کیونکہ وہ لوگ ان کے دشمن بنے ہوئے تھے۔ قرآن مجید میں صاف صاف فرما دیا ہے۔ (وَمَا قَتَلُوْہُ یَقِیْناً بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ ) ( سورة نساء ع 22) (اور یہ یقینی بات ہے کہ ان لوگوں نے ان کو قتل نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا) اس تصریح سے واضح ہوا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مقتول نہیں ہوئے بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو عالم بالا کی طرف اٹھا لیا۔ قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا دنیا میں تشریف لانا : احادیث کثیرہ متواترہ سے یہ ثابت ہے کہ قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان سے اتریں گے اور عدل و انصاف قائم کریں گے۔ حافظ ابن کثیر صفحہ 132: ج 4 میں لکھتے ہیں : و قد تواترت الاحادیث عن رسول اللہ ﷺ انہ اخبر بنزول عیسیٰ (علیہ السلام) قبل یوم القیامۃ اماماً عادلاً و حکماً مقسطاً ۔ ” تواتر کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں یہ وارد ہوا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے آسمان سے اترنے کی خبر دی وہ امام عادل ہوں گے اور انصاف کے فیصلے کریں گے) ۔ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ سے لے کر آج تک مسلمانوں کا یہی عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مقتول نہیں ہوئے ان کو آسمان پر اٹھا لیا گیا اور وہ وہاں زندہ ہیں اور اسی لیے ان کو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں شمار کیا ہے۔ (شب معراج میں دیگر انبیاء (علیہ السلام) سے جو ملاقات ہوئی وہ ان حضرات کی برزخی زندگی میں تھی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی چونکہ ابھی وفات نہیں ہوئی اس لیے ان سے جو وہاں ملاقات ہوئی وہ موت سے قبل والی زندگی میں تھی لہٰذا وہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں شمار ہیں) حیات مسیح کا انکار کرنے والے قرآن کے منکر ہیں : حیات مسیح (علیہ السلام) کے عقیدہ کا انکار ایک جاہل جھوٹے شخص نے کیا جس نے خود اپنے کو ان کی جگہ مسیح موعود کے نام سے پیش کیا اس شخص کے ماننے والے آج تک اسی لکیر کو پیٹ رہے ہیں۔ سورة نساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا) اور جو شخص رسول اللہ ﷺ کی مخالفت اختیار کرے اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت واضح ہوگئی اور مومنین کی راہ کے علاوہ دوسری راہ اختیار کرے تو ہم اس کو وہ کچھ کرنے دیں گے جو وہ کرتا ہے اس کو جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے) ۔ اس آیت کریمہ میں واضح طور پر بتادیا کہ رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کرنا اور مومنین کی راہ کے علاوہ دوسری راہ اختیار کرنا دوزخ میں جانے کا سبب ہے۔ قرآن مجید کی اس آیت میں مسلمین کی راہ کو بھی معیار حق بتایا اور ارشاد فرمایا کہ اس کے خلاف راہ اختیار کرنے والا دوزخ میں جائے گا اور وجہ اس کی یہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام ؓ نے آنحضرت ﷺ سے عقائد و اعمال سیکھے اور ان سے تابعین نے اور ان سے تبع تابعین نے اور ان کے بعد سلفا عن خلف تمام مسلمانوں نے وہی عقائد و اعمال سیکھے جو آنحضرت ﷺ نے بتائے تھے لہٰذا اس دین کے خلاف جو کچھ ہو وہ سراسر گمراہی ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی وفات ہوگئی وہ لوگ دوزخ میں جانے کو تیار ہیں لیکن حق ماننے کو تیار نہیں، جب ان کے سامنے (رَافِعُکَ اِلَیَّ ) اور (رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ ) پیش کیا جاتا ہے جس میں اس بات کی تصریح ہے کہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا تو کہتے ہیں کہ اس سے رفع درجات مراد ہے جب یہ جاہلانہ تاویل کرتے ہیں تو لفظ الیّ اور الیہ کا ترجمہ کھا جاتے ہیں۔ جاہلوں کے سامنے ادھورا ترجمہ کرتے ہیں، قرآن مجید میں جہاں رفع درجات کا ذکر ہے وہاں الیّ نہیں ہے۔ جیسا کہ سورة بقرہ میں فرمایا (وَ رَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجٰتٍ ) ان کافروں ملحدوں کو قرآن ماننا نہیں ہے، رسول اللہ ﷺ نے جو فرمایا ہے کہ ابن مریم قیامت سے پہلے نازل ہوں گے اس بات کے ماننے کو تیار نہیں ہیں، جھوٹے شخص پر ایمان لے آئے تو اب جھوٹ ہی کو پھیلا رہے ہیں قبحھم اللّٰہ تعالیٰ ۔ مُطَھِّرُکَ کی دوسری تفسیر : مُطَھِّرُکَکی ایک تفسیر تو وہی ہے جو ہم نے دو صفحے پہلے بیان کی کہ اللہ تم کو گندے لوگوں کے ماحول سے دور کرکے پاک کرنے والا ہے۔ قال روح المعانی صفحہ 183: ج 3 یحتمل ان یکون تطھیرہ (علیہ السلام) بتبعیدہ منھم بالرفع و یحتمل ان یکون بنجاتہ مما قصد و افعلہ بہ من القتل اور ایک تفسیر یہ ہے کہ یہود نے تم پر جو الزامات لگائے ہیں اور جو تمہارے نسب کو مطعون کیا ہے اللہ تعالیٰ حضرت خاتم النّبیین ﷺ کے ذریعے ان سب چیزوں سے تمہاری تطہیر فرمائے گا اور تم کو ان سب سے بری کر دے گا۔ وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا : اللہ جل شانہ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خطاب فرماتے ہوئے یہ بھی فرمایا (وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ ) (الآیۃ) (جن لوگوں نے تمہاری اتباع کی ان کو قیامت تک ان لوگوں پر غالب رکھوں گا جنہوں نے کفر کیا) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا اتباع کرنے والوں میں نصاریٰ تھے پھر مسلمان بھی ان کی رسالت اور نبوت کے ماننے والے ہوگئے ان دونوں قوموں کو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے منکرین یعنی یہودیوں پر قیامت تک کے لیے غلبہ عطا فرمایا یہ غلبہ دنیادی ہے۔ رہا مسئلہ آخرت کی نجات کا تو وہ اس ایمان پر موقوف ہے جو ایمان اللہ کے ہاں معتبر ہے۔ نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے اپنی دعوت کے مطابق کسی نہ کسی قسم کا تعلق رکھتے ہیں لیکن سیدنا خاتم الانبیاء ﷺ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے آپ پر ایمان لانے کے لیے ان سے فرما دیا تھا (وَمُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہٗ اَحْمَدُ ) اور مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی مانا کہ وہ اللہ کے رسول تھے اور سیدنا محمد رسول اللہ خاتم النّبیین ﷺ پر بھی ایمان لائے اور ان باتوں کا بھی عقیدہ رکھا جو قرآن و حدیث میں ان کے بارے میں بیان کی گئی ہیں اس لیے وہ نجات آخرت کے بھی مستحق ہوئے بہر حال یہودیوں پر مسلمین اور نصاریٰ دونوں قوموں کو برتری اس دنیا میں حاصل ہے۔ قال صاحب الروح صفحہ 183: ج 3 و ھذا الاتباع یصح ان یراد بالمتبعین ما تشمل المسلمین والنصاری مطلقا من آمن بہ قبل مجئ نبینا و من آمن بزعمہ بعد ذلک۔ فلسطین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے میں اولاً انگریزوں کے تسلط دینے سے اور اب امریکہ کی سر پرستی میں جو یہودیوں کی نام نہاد حکومت قائم ہے اس کی وجہ سے آیت کے مضمون پر کوئی اشکال نہ کیا جائے۔ چونکہ یہ حکومت انہیں نصاریٰ نے ہی دی ہے اور نصاریٰ ہی ان کی سر پرستی کر رہے ہیں اور پورے عالم کے مسلمان اور نصاریٰ مل کر ان پر تعداد اور اموال اور ہتھیاروں کے اعتبار سے غالب ہی ہیں اس لیے ان کی حکومت قائم ہونے سے آیت قرآنی کے مضمون پر کوئی اشکال نہیں ہوتا۔ اگر نصاریٰ ان کی سر پرستی سے ہاتھ اٹھا لیں تو ان کی نام نہاد حکومت ذرا دیر بھی باقی نہیں رہ سکتی۔ پھر فرمایا (ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ ) (الآیۃ) اس میں یہ ارشاد فرمایا کہ دنیا میں تو غالب اور مغلوب کافر اور مومن سب ہی زندگی گزاریں گے پھر سب کو میری طرف لوٹناہو گا اور میدان قیامت میں ان سب باتوں کے بارے میں فیصلے کر دوں گا جن کے بارے میں اختلاف رکھتے ہو اس اختلاف میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شخصیت بھی ہے ان کو یہودیوں نے اللہ کا رسول نہیں مانا اور نصاریٰ میں سے کسی نے خدا مانا کسی نے خدا کا بیٹا اور مسلمانوں نے قرآن حکیم اور رسول کریم ﷺ کی تعلیمات کی وجہ سے ان کے بارے میں صحیح عقائد رکھے۔ قیامت کے دن غلط عقائد رکھنے والوں کو صحیح بات کا پتہ چل جائے گا۔
Top