Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 55
اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسٰۤى اِنِّیْ مُتَوَفِّیْكَ وَ رَافِعُكَ اِلَیَّ وَ مُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَیْنَكُمْ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
اللّٰهُ
: اللہ
يٰعِيْسٰٓى
: اے عیسیٰ
اِنِّىْ
: میں
مُتَوَفِّيْكَ
: قبض کرلوں گا تجھے
وَرَافِعُكَ
: اور اٹھا لوں گا تجھے
اِلَيَّ
: اپنی طرف
وَمُطَهِّرُكَ
: اور پاک کردوں گا تجھے
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: انہوں نے کفر کیا
وَجَاعِلُ
: اور رکھوں گا
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
اتَّبَعُوْكَ
: تیری پیروی کی
فَوْقَ
: اوپر
الَّذِيْنَ
: جنہوں نے
كَفَرُوْٓا
: کفر کیا
اِلٰى
: تک
يَوْمِ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کا دن
ثُمَّ
: پھر
اِلَيَّ
: میری طرف
مَرْجِعُكُمْ
: تمہیں لوٹ کر آنا ہے
فَاَحْكُمُ
: پھر میں فیصلہ کروں گا
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
فِيْمَا
: جس میں
كُنْتُمْ
: تم تھے
فِيْهِ
: میں
تَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے تھے
جب اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ (علیہ السلام) بیشک میں آپ کو لے لوں گا اور آپ کو اپنی طرف اٹھا لوں گا اور کافروں سے آپ کو پاک کردوں گا اور جو لوگ آپ کی پیروی کریں گے ان کو کافروں پر قیامت کے دن تک غالب رکھوں گا پھر تم سب میری طرف لوٹ کر آؤ گے تو جن باتوں میں تم اختلاف کرتے تھے میں تمہارے درمیان کا فیصلہ کردوں گا
آیات 55- 63 اسرارومعارف اذقال اللہ یا عیسیٰ انی متوفیک…………والذکرالحکیم۔ اب خفیہ تدبیر کیا تھی ؟ کہ یہود نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنا چاہا اور اللہ نہ صرف انہیں بچانا چاہتا تھا ، بلکہ اپنی عظمت کا ایک نشان اور اپنے نبی ﷺ کی نبوت کے نشان کے طور پر باقی بھی رکھنا چاہتا تھا جس طرح ان کی پیدائش عجیب تھی ، ایسے ہی پرورش بھی نرالی کہ پالنے میں باتیں کیں پھر معجزات بھی عجیب تر۔ قدرت باری کے مظاہر : اور اس کے بعد رفع یعنی آسمانوں پر اٹھایا جانا اور پھر دنیا میں نزول ، اس کے بعد موت یہ سب امور قدرت باری کے مظاہر ہیں۔ ارشاد ہوا کہ اے عیسیٰ میں تمہیں لے لوں گا اور اٹھالوں گا۔ یہ معنی اس صورت میں ہے کہ جب متوفیک کے معنی پورا پورا لے لیا جائے۔ لیکن اگر اس کا معنی موت ہی کیا جائے تو معنی یوں ہوگا کہ یہود آپ کو قتل نہیں کرسکتے بلکہ ہم تمہیں طبعی موت سے دوچار کردیں گے۔ فی الحال تمہیں اپنی طرف اٹھالیں گے ۔ کیونکہ کتاب اللہ کی دوسری آیات عدم قتل پہ شاہد ہیں۔ جیسے وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ ، کہ یہودیوں نے یقینا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا بلکہ اللہ نے اپنی طرف اٹھالیا۔ رفع عیسیٰ (علیہ السلام) : اور اگر رفع روحانی مراد لیا جائے تو پھر قتل سے موت ہی واقع ہوتی ہے ، انہوں نے نہ کیا خدا نے خود موت دے دی تو اٹھالے جانے میں کیا فضیلت مذکور ہے ہر نیک آدمی کی روح بعد مرگ اٹھائی جاتی ہے لیکن یہاں عیسیٰ (علیہ السلام) کو اٹھانے کا ذکر ہے اور عیسیٰ صرف روح کا نام نہیں بلکہ روح مع الجسد کا نام ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب معلم قرآن ﷺ نے اس کی معانی کی تعین فرمادی کہ عیسیٰ (علیہ السلام) آسمانوں پہ اٹھائے گئے وہاں رہیں گے ، آخرزمانے میں نازل ہوں گے ، جہاد کریں گے ، شادی کریں گے اور اولاد ہوگی ، فوت ہو کر میرے روضہ میں دفن ہوں گے اور ابوبکر ؓ ، عمر ؓ میرے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ اٹھیں گے۔ تو اب کسی مسلمان کو اس میں ایچ پیچ کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔ رہے کذاب اور جھوٹے مدعیان نبوت تو انہیں قرآن کی شرح کا حق کس نے دیا ہے۔ جب حضور ﷺ کی ختم نبوت پر اجماع امت ہے۔ آپ ﷺ کی ختم نبوت پر اجماع امت ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے لا نبی بعدی جو روز روشن کی طرح واضح ہے اور احد ہے کہ آپ ﷺ نے دجال تک کی خبر دی اور اس کے فتنے سے بچنے کا حکم دیا۔ نزول عیسیٰ (علیہ السلام) کی اطلاع تلقون دجالون کذابون۔ فرما کر نبوت کے جھوٹے دعویداروں سے خبردار فرمایا۔ اگر کوئی ظلی یا بروزی قسم کا نبی باقی تھا تو بھلا آپ ﷺ نے اس کی اطلاع کیوں نہ دی۔ اور پھر خواہ مخواہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت کا اس قدر شوق ہے اگر وہ فوت بھی ہوچکے ہوں تو قادیانی تو شریف انسان ثابت نہیں ہوسکتا چہ جائیکہ کوئی اسے نبی تسلیم کرکے۔ نبوت کا تعلق اس عقیدہ سے ہے جس کی تعلیم محمد رسول اللہ ﷺ نے دی نہ کہ وفات عیسیٰ سے بلکہ حیات عیسیٰ اور نزول عیسیٰ (علیہ السلام) پہ اس قدر ارشادات نبوی موجود ہیں کہ جن سے بجز کافر کوئی روگردانی نہیں کرسکتا۔ ارشاد ہوا کہ کافروں کی برائی سے آپ کو پاک کردوں گا۔ نبی کریم ﷺ نے مبعوث ہو کر دونوں طرح کے کفار سے جو آپ پر تہمت لگائے ہوئے تھے ان سے بھی اور جو خدا کا بیٹا کہتے تھے ان سے بھی آپ کی برات ثابت فرمادی۔ نیز فرمایا آپ کے متبعین کو کافروں پر قیامت تک فوقیت عطا کروں گا۔ یہاں اگر صرف نبوت کا اقرار ہی مراد ہے تو نصاریٰ اور مسلمان دونوں شریک ہوگئے اور اگر کامل اتباع مراد ہے تو پھر صرف مسلمان مراد ہوں گے اور بعثت عیسیٰ (علیہ السلام) سے لے کر آج تک عیسائی یہودیوں سے زیر نہیں ہوئے چہ جائیکہ مسلمان۔ رہی اسرائیل کی موجودہ حکومت ، تو یہ بھی سوشلسٹوں اور نصاریٰ کی مشترکہ چھائونی ہے اور کچھ نہیں ، یہود اس روز سے ذلیل آرہے ہیں اور انشاء اللہ قیامت تک ذلیل ہی رہیں گے اور پھر ان سب واقعات و معاملات کے بعد سب کو میری بارگاہ میں حاضر ہونا ہے ۔ متبعین ومنکرین کے درمیان اختلاف کو میں سلجھا دوں گا۔ ان کا فیصلہ کردیا جائے گا جس کا اصول یہ ہوگا کہ منکرین کو یا کفار کو دنیا میں بھی سخت عذاب دوں گا اور آخرت میں بھی عذاب سے چھڑانے والا کوئی حمایتی نہ ہوگا۔ دنیا میں کفار کی حالت قابل دید اور جائے عبرت ہے۔ آج کا نیم جان مسلمان اپنی عزت تو لے بیٹھا ہے ان کی جو ان بیٹیاں ہپی بنی پھرتی ہیں۔ گھریلو زندگی دوزخ کا نمونہ ہے ۔ قتل و غارت اور بدامنی انتہا کو چھو رہی ہے ان کی روزانہ زندگی کے واقعات دیکھے جائیں تو درندے بھی شرم سے سر جھکا لیں اور آخرت کی سخت ان کی منتظر ہے۔ ان کے مقابل جنہیں ایمان کی دولت نصیب ہوئی اور انہوں نے نیک کام کئے تو ان کی نیکیوں کا بدلہ پورا پورا دیا جائے گا کہ انعام تو پسندیہ لوگوں ہی کے لئے ہوتا ہے اور کفار بوجہ ظلم کے یعنی حق کو قبول نہ کرنے کے غضب الٰہی کے سزاوار ٹھہرے۔ ایسے ظالموں کو اللہ کبھی پسند نہیں فرماتا۔ یہ جملہ اخبار ہم آپ ک وبتاتے ہیں اور تحقیقی بیانات آپ ﷺ کی نبوت کی واضح دلیل بھی ہیں۔ معجزات عموماً مروجہ کمالات کے مطابق عطا ہوتے ہیں : ہر دور میں انبیاء (علیہ السلام) کو اس دور کے مروجہ کمالات کے مطابق معجزات عطا ہوئے۔ عہد موسوی جادوگروں کا دور تھا۔ انہیں ایسا معجزہ بخشا کہ جادوگر عاجز آگئے۔ عہد عیسوی حکیموں اور طبیبوں کا دور تھا۔ ان کے معجزات اپنے اہل زمانہ کے مقابل تھے۔ اور عہد نبوی فصاحت وبلاغت کا دور تھا۔ آپ ﷺ کا بہت بڑا معجزہ اور زندہ معجزہ قرآن حکیم تھا اور ہے اور رہے گا۔ جس کے سامنے فصحائے عرب کی فصاحت بھی نہ جم سکی۔ ان مثل عیسیٰ عنداللہ…………فان اللہ علیم بالمفسدین۔ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے نزدیک (علیہ السلام) کی طرح ہیں۔ ان کی پیدائش بغیر ماں باپ کے ہیں۔ اللہ نے مٹی سے بنایا اور فرمایا ہوجا ! وہ فوراً ہوگیا۔ ایسے عیسیٰ (علیہ السلام) بحکم الٰہی بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ یہ مکالمہ نجران کے عیسائیوں کے ساتھ ہوا جب انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی الوہیت ثابت کرنا چاہی تو اس دلیل پر بڑا زور دیا گیا کہ اگر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کے بیٹے نہیں تو پھر ان کا باپ کون تھا ؟ یہ تک نہ سوچا کہ کبھی آدمی کے ہاں بکری کا بچہ یا بھینس میں سے انسان کا بچہ پیدا نہیں ہوتا حالانکہ دونوں حیوان ہیں۔ صرف نوع علیحدہ ہے جنس کا اشتراک موجود۔ خدا اور انسان میں نہ جنسی اشتراک ہے نہ نوعی ۔ بلکہ اللہ ہر چیز سے بےنیاز اور قدیر ہے۔ انسان محتاج اور حادث۔ بھلا خدا سے انسان کیوں پیدا ہونے لگا جو کھاتا تھا ، پیتا تھا ، سوتا تھا اور اس کو موت بھی آئے گی تمام احتیاجات انسانی لئے ہوا تھا۔ اللہ تو اس سے وراء الورا ہے نہ کسی کا والد ہے نو مولود ، نہ کوئی اس کا ہمسر۔ ارشاد ہوا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا صرف بغیر باپ کے پیدا ہونا حیران کن ہے یا آدم (علیہ السلام) کا بغیر باپ اور بغیر ماں کے ، اللہ قادر ہے جیسے چاہے کرسکتا ہے۔ قیاس حجت شرعی ہے : یہاں سے علماء نے قیاس کو حجت شرعی قرار دیا ہے آدم (علیہ السلام) کی تخلیق پر قیاس کرتے ہوئے عیسیٰ (علیہ السلام) کی بغیر باپ کے پیدائش کا جواز پیش کیا گیا ہے۔ فرمایا ، یہی حق ہے تو تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس آچکا کہ علوم روح کی غذائیں خصوصاً کتاب اللہ۔ اس لئے یہاں اللہ کا صفائی نام ” رب “ ارشاد ہوا کہ تربیت کے لئے ضروری تھا کہ مادی غذا کے ساتھ روحانی غذا کا اہتمام بھی کیا جاتا اور اے مخاطب ! اس میں شبہ کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ یہاں سے پھر نبی اکرم ﷺ سے خطاب فرماتے ہوئے ارشاد ہوتا ہے ، مباہلہ : اللہ کی شہادت اور واضح دلائل کے بعد بھی اگر کوئی آپ سے جھگڑا کرے اور آپ ﷺ کے ارشادات کو تسلیم نہ کرے حالانکہ دلائل عقلی اور نقلی دونوں طرح کے موجود ہیں۔ تو اس سے فرمادیجئے کہ آئو ! اپنے اپنے بچوں کو ، اپنی اپنی عورتوں کو اور اپنی اپنی جانوں کو جمع کریں اور اللہ سے دعا کریں کہ جو گروہ جھوٹا ہے اللہ اس پر لعنت کرے یعنی اپنی رحمت سے محروم کردے اور اپنا غضب اس پر نازل کرے۔ یہاں شیعہ حضرات کی دسیسہ کاریوں سے مفسرین کرام نے عجیب ٹھوکریں کھائی ہیں فرماتے ہیں کہ جونہی یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کو طلب فرمایا اور اس حالت میں کہ حضرت حسین آپ ﷺ کی گود میں تھے حضرت حسن کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اور پیچھے حضرت فاطمہ اور حضرت علی تھے ؓ گھر سے میدان کو تشریف لے چلے۔ یہاں ذرا سا رکئے ، اور دیکھئے ! نجران کا وفد تین اشخاص پہ مشتمل تھا جن کے نام شرجیل ، عبداللہ بن شرجیل اور جبار بن فیض۔ یہ پوری قوم کے نمائندہ تھے ان کے بیوی بچے نجران میں تھے جو آج بھی مدینہ منورہ سے ہوائی جہاز کے ذریعے آٹھ سو کلومیٹر دور ہے۔ رہا زمینی راستہ وہ ممکن ہے بارہ سو بھی ہو۔ پھر اس پہ بھی سب متفق ہیں کہ انہوں نے مباہلہ سے انکار کردیا اور جذیہ دینا قبول کرلیا۔ پھر کیا وجہ تھی کہ حضور ﷺ مائی صاحبہ اور حسنین کریمین اور حضرت علی ؓ کو لے کر میدان کو چل کر گئے۔ ایسی حرکت تو کسی عام آدمی سے بھی متوقع نہیں کہ ایک شخص کے بیوی بچے ہزاروں میل دور ہوں اور وہ اسے کہہ رہا ہو کہ میں اپنے بچے میدان میں لے آیا ہوں تم بھی لے آئو ، چہ جائیکہ اس بات کی نسبت آقائے نامدار ﷺ کی طرف کی جائے اور پھر حضرت فاطمہ ؓ کو نساء نا کا مصداق گردانا گیا کہ ابناء ناونساء نا سے مراد تو بیوی بچے ہوئے۔ اب یہ جملہ حضرات بچوں کی فہرست میں تو آگئے کہ حضرت علی ؓ آپ ﷺ کے بچے ہی تھے بحیثیت داماد اور ویسے بھی آپ ﷺ کے پروردہ تھے۔ تو بیوی کی جگہ کون بلایا گیا نساء نا سے مراد کون ہیں ؟ اس سے بھی عجیب تر استدلال شیعہ کا یہ ہے کہ انفسنا سے مراد حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہیں اور حضرت علی ؓ نفس نبی ہیں اس لئے خلافت وامارت حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا حق تھا کہ امارت کا حق حضور نبی کریم ﷺ کو سب سے زیادہ تھا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ نفس نبی ہو کر فضائل میں برابر ہوگئے۔ لیکن یہاں یہ بات بھول جاتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نبی پاک ﷺ کے داماد بھی تھے بھلا نفس نبی کا بنت نبی سے نکاح کیسے ہوگیا ؟ ؎ بریں عقل و دانش بباید گریست دراصل یہاں مراد جملہ مومنین ، متبعین ، ان کی ازدواج اور اولاد ہے کہ تم نصاریٰ کی طرف سے دعا کرو ، اور میں مسلمانوں کی طرف سے دعا کرتا ہوں۔ اس پر یہ حدیث پاک بھی شاہد ہے کہ قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اہل نجران کے سروں پر عذاب آہی گیا تھا اگر وہ مباہلہ کرتے تو ان کی صورتیں مسخ ہو کر بندروں اور سوروں کی بن جاتیں ساری وادی بھڑکتی ہوئی آگ سے بھر جاتی۔ یہاں تک کہ درختوں پہ پرندے بھی بیخ وبن سے تباہ ہوجاتے اور سال پلٹنے نہ پاتا کہ سارے عیسائی ہلاک ہوجاتے۔ (مظہری) یہ سارے عیسائی کے ۔۔۔۔ ظاہر کرتے ہیں کہ ابناء نا ونساء نا وانفسنا سے مراد جملہ متبعین اور سب کے بیوی بچے ہیں کہ جو حق ہے باقی رہے اور جو غلط ہے مٹ جائے مگر عیسائی اس سے خوفزدہ ہوگئے وہ تو جانتے تھے کہ آپ ﷺ برحق رسول ہیں۔ صرف اپنی سرداری وامارت اور قوم پر تسلط قائم رکھنے کے لئے انکار کر رہے تھے۔ انہوں نے جزیہ دے کر امان حاصل کی اور صلح کرلی مباہلہ کی نوبت ہی نہ آئی۔ یہ جملہ واقعات جو اللہ کی کتاب میں ارشاد ہوئے سب حق ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ، نہ ولی ، نہ نبی ، نہ کوئی فرشتہ اور نہ کوئی علاوہ ان کے۔ یعنی عقیدہ تثلیث کا ابطال دوبارہ ارشاد ہوا ہے ، اور اللہ ہی غالب ہے اور اسی کی حکمت سب کو محیط ہے۔ یعنی کمال قدرت احاطہ حکمت میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں۔ پھر الوہیت بھی شرکت کی بات کیسے بن سکتی ہے مگر اس کے بعد بھی اعتراض ہی کریں تو آپ ﷺ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں کہ وہ فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے ، یعنی ایمان سے روکنا یا برائی کرنا صرف گناہ ہی نہیں بلکہ ایک عالم میں بگاڑ پیدا کرنا اور دنیا کو تباہی کی طرف لے جانے کے برابر ہے کہ عالم رنگ وبو ایمان و اطاعت سے قائم ہے برائی اس کا بگاڑ ہے اور جب کوئی اللہ ! اللہ ! کرنے والا نہ رہا سب کافر ہی رہ گئے تو کلی طور پر تباہ ہوجائے گا۔ کفار نہ صرف ناشکرے ہیں بلکہ اللہ کے بنائے ہوئے جہان کو تباہی سے دو چار کرنے کے ذمہ دار بھی ہیں اور اللہ چھپ نہیں سکتے اللہ ان سب کو خوب جانتا ہے۔
Top