Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 76
بَلٰى مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ وَ اتَّقٰى فَاِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
بَلٰي : کیوں نہیں ؟ مَنْ : جو اَوْفٰى : پورا کرے بِعَهْدِهٖ : اپنا اقرار وَاتَّقٰى : اور پرہیزگار رہے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ہاں جس نے اپنے عہد کو پورا کیا اور تقویٰ اختیار کیا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ متقیوں کو دوست رکھتا ہے۔
مَنْ اَوْفیٰ بِعَھْدِہٖ وَا تَّقٰی کی تفسیر : آخر میں فرمایا : (بَلٰی مَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہٖ وَ اتَّقٰی فَاِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ ) کہ یہ بات نہیں ہے کہ ان پڑھوں کے مالوں کو حرام طریقے پر رکھ لینے سے ان پر کوئی مواخذہ نہ ہو ان پر مواخذہ ضرور ہے۔ فی الروح لصفحہ 203: ج 3 بلی جواب لقولھم لیس علینا فی الامیین سبیل وایجاب لما نفوہ والمعنی بلی علیھم فی الامیین سبیل اور من او فی بعھد و اتقی۔ یہ جملہ مستانفہ ہے۔ یہودی باو جود ایسی حرکتوں کے جو اوپر ذکر ہوئیں اپنے کو اللہ تعالیٰ کا محبوب بھی سمجھتے ہیں۔ اللہ کا محبوب وہ ہے جو اس کے عہد کو پورا کرے (عہد میں یہ بھی شامل ہے کہ نبی آخر الزمان ﷺ پر ایمان لائیں) اور گناہوں سے بچے سب سے بڑا گناہ کفر اور شرک ہے اس سے بھی بچے اور لوگوں کے اموال مارنے سے بھی بچے (یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کا پوری طرح خیال رکھے) جو شخص ایسا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کو پسند فرماتا ہے۔ قال ابن کثیر صفحہ 374: ج 1 ای لکن من او فی بعھدہ و اتقی منکم یا اھل الکتاب الذی عاھد کم اللّٰہ علیہ من الایمان بمحمد ﷺ اذا بعث کما اخذ العھد والمیثاق علی الانبیاء و اممھم بذلک و اتقی محارم اللّٰہ و اتبع طاعتہ و شریعتہ التی بعث بھا خاتم رسلہ و سید ھم (فان اللّٰہ یحب المتقین) اس آیت میں عہد پورا کرنے کی اہمیت کا بھی ذکر ہے۔ اللہ سے عہد ہو یا بندوں سے اس کا پورا کرنا لازم ہے۔ اللہ سے اہل کتاب کا یہ عہد تھا کہ نبی آخر الزمان ﷺ پر ایمان لائیں گے اسے انہوں نے پورا نہ کیا اور ہر مسلمان کا اللہ سے عہد ہے کہ میں آپ کے احکام کی تعمیل کروں گا۔ حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے ایک بات بتا دیجیے جس کے بعد مجھے آپ کے علاوہ کسی اور سے پوچھنا نہ پڑے اور یہ بات اسلام کی باتوں میں سب سے زیادہ جامع ہو آپ نے فرمایا : قال اٰمنت باللّٰہ ثم استقم (تو امنت باللہ کہہ دے اور اس پر جما رہے) ۔ (رواہ مسلم کمافی المشکوٰۃ صفحہ 12) اسلام کا کلمہ پڑھ لینا محض زبانی بات نہیں ہے اس کی ذمہ داریاں ہیں اس میں اللہ تعالیٰ سے اقرار ہے اور عہد ہے کہ میں آپ کے احکام پر چلوں گا جو آپ کی کتاب اور آپ کے رسول کے ذریعے مجھے پہنچے ہیں۔ اسلام کی جو پابندیاں ہیں ہر مسلمان ان کے پورے کرنے کا عہد کرچکا ہے ان کا پورا کرنا لازم ہے اور بندوں سے بھی بہت سے عہد کیے جاتے ہیں ان میں سے جو گناہ نہ ہو اس کا پورا کرنا لازم ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں فرمایا (وَ اَوْفُوْا بالْعَھْدِ اِنَّ الْعَھْدَ کَانَ مَسْءُوْلًا) (اور عہد کو پورا کرو بلاشبہ عہد کے بارے میں باز پرس ہونے والی ہے) حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چار چیزیں جس شخص میں ہوں گی خالص منافق ہوگا اور جس میں ان میں ایک خصلت ہوگی جب تک اسے چھوڑ نہ دے گا اس میں نفاق کی ایک خصلت موجود ہوگی (1) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ (2) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (3) جب عہد کرے تو دھوکہ دے۔ (4) جب جھگڑا کرے تو گالیاں دے۔ (صحیح بخاری کتاب الایمان)
Top