Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 55
وَ اتَّبِعُوْۤا اَحْسَنَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَّ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَۙ
وَاتَّبِعُوْٓا : اور پیروی کرو اَحْسَنَ : سب سے بہتر مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کی گئی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَكُمُ : کہ تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب بَغْتَةً : اچانک وَّاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : تم کو شعور (خبر) نہ ہو
اور تم اپنے رب کے پاس سے آئے ہوئے اچھے اچھے حکموں پر چلو قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آپڑے اور تم کو خیال بھی نہ ہو،
(وَاتَّبِعُوْا اَحْسَنَ مَا اُنْزِلَ اِِلَیْکُمْ مِّنْ رَبِّکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ بَغْتَۃً وَّاَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ ) (اور اپنے رب کے پاس سے آئے ہوئے اچھے اچھے حکموں پر چلو قبل اس کے تم پر اچانک عذاب آپڑے اور تم کو خیال بھی نہ ہو) اس آیت میں قرآن کریم کا اتباع کرنے کا حکم دیا ہے لفظ احسن اسم تفضیل کا صیغہ ہے اس کے بارے میں بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ یہ حسن کے معنی ہیں اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس سے عزائم مراد ہیں جو رخصتوں اور اجازتوں کے مقابلے میں اختیار کیے جاتے ہیں اور ان کا ثواب زیادہ ہوتا ہے اور بعض حضرات نے فرمایا کہ ہر عبادت میں جو افضل ترین اعمال ہیں ان پر عمل کرکے ثواب حاصل کرنے کا حکم دیا ہے اور بعض حضرات نے فرمایا کہ جو احکام منسوخ ہیں ان کی جگہ اس حکم پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے جو منسوخ نہیں ہے حضرت عطا بن یسار ؓ نے بیان فرمایا کہ قُلْ یٰعِبٰدِیَ سے لے کر وَّاَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ تک تینوں آیات مدینہ منورہ میں وحشی بن حرب ؓ اور ان کے جیسے افراد کے بارے میں نازل ہوئیں (وحشی بن حرب ؓ وہی ہیں جنہوں نے بحالت کفر غزوۂ احد کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت حمزہ بن عبد المطلب ؓ کو شہید کیا تھا۔ ) آیات بالا کا مضمون سامنے رکھنے سے معلوم ہوا کہ کتنا بھی کوئی بڑا گناہ کرے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو اس کی رحمت اور مغفرت کا یقین رکھے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو۔ احکام قرآنیہ پر عمل کرتے رہیں اور اس بات سے ڈرتے رہیں کہ گناہوں کی وجہ سے عذاب نہ آجائے انیبوا واسلموا میں بتادیا کہ باوجود وعدہ مغفرت کے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوں اور اعمال خیر میں لگے رہیں۔
Top