Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 24
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ يَبْخَلُوْنَ : جو بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ النَّاسَ : اور حکم دیتے ہیں لوگوں کو بِالْبُخْلِ ۭ : بخل کا وَمَنْ : اور جو کوئی يَّتَوَلَّ : روگردانی کرتا ہے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ الْغَنِيُّ : وہ بےنیاز ہے الْحَمِيْدُ : تعریف والا ہے
جو ایسے ہیں کہ خودبھی بخل کرتے ہی اور دوسرے لوگوں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو شخص اعراض کریگا تو اللہ تعالیئٰ بےنیاز ہے سزا وار حمد ہے۔
چونکہ مال پر فخر کرنے والے مال سے محبت بھی کرتے ہیں اور یہ محبت ان کو کنجوسی پر آمادہ کرتی ہے اس لیے ﴿ا۟لَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ ﴾ بھی فرمایا کہ یہ لوگ بخل کرتے ہیں (جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض چیز ہے) ﴿وَ يَاْمُرُوْنَ النَّاس بالْبُخْلِ 1ؕ﴾ (اور یہی نہیں کہ خود بخل کرتے ہیں بلکہ لوگوں کو بھی خرچ نہیں کرنے دیتے انکو بھی خیر کے کاموں میں خرچ کرنے سے منع کرتے ہیں دوسرے لوگ اگر اپنا مال اللہ کی رضا کے لیے خرچ کریں تو اس سے بھی کنجوس آدمی کا دل دکھتا ہے اور یہ جانتے ہوئے کہ اس کا مال مجھے نہیں مل جائے گا پھر بھی خیر کے کاموں میں خرچ کرنے سے روکتے ہیں بعض اہل خیر کو دیکھا گیا ہے کہ ہ اپنے کیشیئر اور خزانچی سے کہہ کر چلے گئے کہ فلاں مدرسے کا جو سفیر آیا ہے اس کو اتنے روپے دے دو ، کیشیئر نے تجوری سے روپے تو نکال لیے لیکن اس کی انگلیاں نوٹ چھوڑنے کو تیار نہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا دکھے دل سے آگے بڑھا رہا ہے حالانکہ مال دوسرے کا ہے جو فی سبیل اللہ خرچ کرنے کا حکم دے چکا ہے۔ ﴿وَ مَنْ يَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ 0024 ﴾ (اور جو شخص روگردانی کرے اللہ تعالیٰ اس سے بےنیاز ہے کیونکہ وہ غنی ہے محمود ہے) ہمیشہ لائق حمد ہے کسی کے خرچ کرنے نہ کرنے سے اسے کوئی نفع یا ضرر نہیں پہنچتا جو بخل کرے گا اپنا ہی برا کرے گا اور جو اللہ کے لیے خرچ کرے گا اس کا اجر وثواب پالے گا۔
Top