Kashf-ur-Rahman - Al-Hadid : 24
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ يَبْخَلُوْنَ : جو بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ النَّاسَ : اور حکم دیتے ہیں لوگوں کو بِالْبُخْلِ ۭ : بخل کا وَمَنْ : اور جو کوئی يَّتَوَلَّ : روگردانی کرتا ہے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ الْغَنِيُّ : وہ بےنیاز ہے الْحَمِيْدُ : تعریف والا ہے
جو ای سے ہیں کہ خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی بخل کرنے کی تعلیم دیتے ہیں اور جو کوئی روگردانی کریگا تو بیشک اللہ تعالیٰ بےنیاز اور سب خوبیوں سے متصف ہے۔
(24) جو ایسے ہیں کہ خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی بخل کرنے کی تعلیم دیتے ہیں اور جو کوئی روگردانی کرے گا تو بیشک اللہ تعالیٰ بےنیاز اور سب خوبیوں سے متصف ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا تقاضہ یہ تھا کہ مخلوق کی آگے جھکتا یعنی تواضع کرتا اور مخلوق کی خدمت کرتا لیکن کسی نے اگر بخل کیا اور اللہ تعالیٰ کے شکر سے روگردانی کی اور دین حق کے قبول کرنے سے پھر تو اللہ تعالیٰ کا کوئی ضرر اور نقصان نہ ہوگا کیونکہ وہ غنی بھی ہے اور حمید بھی ہے یعنی غیر محتاج اور سب صفات کمالیہ سے متصف اگر نقصان ہوگا تو اس روگردانی کرنے اور پھر کر چلے جانے والے ہی کا ہوگا۔
Top