Anwar-ul-Bayan - Hud : 112
فَاسْتَقِمْ كَمَاۤ اُمِرْتَ وَ مَنْ تَابَ مَعَكَ وَ لَا تَطْغَوْا١ؕ اِنَّهٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
فَاسْتَقِمْ : سو تم قائم رہو كَمَآ : جیسے اُمِرْتَ : تمہیں حکم دیا گیا وَمَنْ : اور جو تَابَ : توبہ کی مَعَكَ : تمہارے ساتھ وَلَا تَطْغَوْا : اور سرکشی نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
سو (اے پیغمبر) جیسا تم کو حکم ہوتا ہے (اس پر) تم اور جو لوگ تمہارے ساتھ تائب ہوئے ہیں قائم رہو۔ وہ تمہارے (سب) اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
(11:112) فاستقم۔محذوف عبارت پر دلالت کرتا ہے تقدیر عبارت یوں ہے لما بین امر المختلفین فاستقم کما امرت۔ جب ہر دو امر (حق و باطل) بین طور پر واضح ہوگئے ہیں تو ہمارے حکم کے مطابق (حق پر) قائم ہوجاؤ۔ استقم۔ تو قائم رہ۔ تو ثابت قدم رہ استقامۃ سے باب افتعال سے امر و احد مذکر حاضر ۔ امرت۔ امر سے۔ ماضی مجہول واحد مذکر حاضر۔ کما امرت جیسا تجھے حکم دیا گیا ومن تاب معک۔ اور جو تائب ہوکر تیرے ہمراہ ہوگئے ہیں۔ و حرف عطف تاب معک کا عطف استقم پر ہے ای فاستقم انت ولیستقم من تاب من الکفر ورجع الی اللہ مخلصا۔ یعنی تو ثابت قدم رہ اور وہ لوگ بھی ثابت قدم رہیں جنہوں نے کفر سے توبہ کرکے خالص اللہ کی طرف رجوع کیا (اور آپ کے ہمراہ ہیں) لاتطغوا۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر۔ تم سرکشی نہ کرو۔ تم زیادتی نہ کرو۔ طغیان مصدر طغا یطغوا (باب نصر) طغوا طغوانا ظغیانا۔ حد سے گزرنا ۔ بغی یطغی (باب سمع) طغیا وطغیانا۔ ظلم و نافرمانی میں حد سے گزر جانا۔
Top