Al-Qurtubi - Maryam : 9
قَالَ كَذٰلِكَ١ۚ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ وَّ قَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ تَكُ شَیْئًا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكَ : اسی طرح قَالَ : فرمایا رَبُّكَ : تیرا رب هُوَ : وہ (یہ) عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَّ : اور قَدْ خَلَقْتُكَ : میں نے تجھے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : جبکہ لَمْ تَكُ : تو نہ تھا شَيْئًا : کوئی چیز۔ کچھ بھی
حکم ہوا کہ اسی طرح (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ یہ مجھے آسان ہے اور میں پہلے تم کو بھی تو پیدا کرچکا ہوں اور تم کچھ چیز نہ تھے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : قال کذلک قال ربک ھو علی ھین یعنی فرشتے نے حضرت زکریا (علیہ السلام) سے یہ کہا۔ محل رفع میں ہے یعنی الامر کذالک، یعنی معاملہ ایسا ہی ہے جیسا تجھے کہا گیا ہو۔ ھو علی حین۔ فراء نے کہا : اس کا مطلب ہے مجھ پر اس کی تخلیق آسان ہے۔ وقد خلقتک من قبل یعنی یحییٰ سے پہلے میں نے تجھے پیدا کیا تھا، یہ اہل مدینہ، بصرہ اور عاصم کی قرأت ہے۔ تمام کو فیوں نے وقد خلقناک پڑھا ہے۔ نا جمع تعظیم کے لیے ہے۔ پہلی قرأت کلام کے زیادہ مناسب ہے۔ ولم تک شیئا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تجھے جس طرح عدم کے بعد پیدا کیا جبکہ تو موجود نہ تھا، وہ یحییٰ کی تخلیق اور ایجاد پر بھی قادر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : قال رب اجعل لی آیۃ۔ ملائکہ کے بشارت دینے کے بعد اور وقد خلقتک من قبل ولم تک شیئا۔ کے قول بعد طمانیت میں زیادتی کے لیے نشانی طلب کی یعنی میرے لیے کوئی نشانی بنا کر نعمت کو مکمل کر۔ یہ نشانی نعمت و کرامت کی زیادتی ہوگی۔ بعض علماء نے فرمایا : آپ نے نشانی طلب کی جو اس بات پر دلالت کرے کہ بشارت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے شیطان کی طرف سے نہیں ہے کیونکہ ابلیس نے ان کو وہم میں ڈالا تھا، یہ ضحاک کا قول ہے۔ سدی کے قول کام بھی یہی معنی ہے۔ اس قول میں نظر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ ملائکہ نے انہیں آواز دی جیسا کہ آل عمران میں گزر چکا ہے۔ قال ایتک الا تکلم الناس ثلث لیال سویا۔ اس کا بیان بھی آل عمران میں گزر چکا ہے۔ اعادہ کی ضرورت نہیں۔
Top