Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 52
هٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِهٖ وَ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
هٰذَا بَلٰغٌ : یہ پہنچادینا (پیغام) لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ : اور لِيُنْذَرُوْا : تاکہ وہ ڈرائے جائیں بِهٖ : اس سے وَلِيَعْلَمُوْٓا : اور تاکہ وہ جان لیں اَنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا وَّلِيَذَّكَّرَ : اور تاکہ نصیحت پکڑیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
یہ (قرآن) لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔
(14: 52) ھذا ۔ ھذا القران ۔ یہ قرآن۔ بلغ۔ بلغ یبلغ بلغا۔ (باب نصر) مصدر۔ البلغ۔ کے معنی مقصد اور منتہیٰ کے آخری حد تک پہنچنے کے ہیں۔ عام اس سے کہ وہ مقصد کوئی مقام ہو یا زمانہ۔ یا اندازہ کئے ہوئے امور میں سے کوئی امر ہو۔ مگر کبھی محض قریب تک پہنچنے پر بھی بولا جاتا ہے گو انتہا تک نہ بھی پہنچا ہو۔ چناچہ انتہا تک پہنچنے کے معنی میں قرآن مجید میں ہے۔ حتی اذا بلغ اشدہ وبلغ اربعین سنۃ۔ (46:15) یہاں تک کہ جب خوب جوان ہوتا ہے اور چالیس برس کو پہنچ جاتا ہے۔ بلغ۔ کے معنی کافی ہونے کے بھی آتا ہے۔ مثلاً ان فی ھذا لبلغا لقوم عبدین۔ (21:106) عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں (خدا کے حکموں کی) پوری پوری تبلیغ ہے۔ ھذا بلغ للناس۔ (آیۃ ہذا) یہ (قرآن) لوگوں کے نام (خدا کا) پیغام ہے۔ ولینذروا۔ معطوف ہے محذوف پر یعنی لینصخوا ولینذروا۔ تاکہ انہیں نصیحت کی جائے اور ان کو ڈرایا جائے۔ بہ میں ہٖ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع بلغ ہے یعنی اس قرآن کے ذریعہ سے۔ ولیذکر۔ مضارع واحد مذکر غائب تذکر (تفعل ) مصدر اصل میں یتذکر۔ اولوا الالباب۔ صاحب عقل۔ اہل فہم۔ عقل وفہم والے۔
Top