Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Ibrahim : 52
هٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِهٖ وَ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠ ۧ
هٰذَا بَلٰغٌ
: یہ پہنچادینا (پیغام)
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَ
: اور
لِيُنْذَرُوْا
: تاکہ وہ ڈرائے جائیں
بِهٖ
: اس سے
وَلِيَعْلَمُوْٓا
: اور تاکہ وہ جان لیں
اَنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
هُوَ
: وہ
اِلٰهٌ
: معبود
وَّاحِدٌ
: یکتا
وَّلِيَذَّكَّرَ
: اور تاکہ نصیحت پکڑیں
اُولُوا الْاَلْبَابِ
: عقل والے
یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کے لئے ، اور یہ بھیجا گیا ہے اس لیے کہ ان کو اس کے ذریعہ سے خبردار کردیا جائے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں خدا بس ایک ہی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں وہ ہوش میں آجائیں ”۔
آیت نمبر 52 اس اعلان عام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ جان لیں کہ اللہ ایک ہی الٰہ اور حاکم ہے۔ یہ وہ بنیادی اصول ہے جس کے اوپر اسلامی نظام قائم ہے۔ لیکن اس اعلان عام سے اصل غرض وغایت مجرد نہیں ہے بلکہ اصل مقصود یہ ہے کہ لوگ اپنی زندگی کا پورا نظام اس اصول پر قائم کریں اور اپنی پوری زندگی میں اللہ کی اطاعت اختیار کریں۔ اگر وہ اللہ کو واحد الٰہ اور حاکم سمجھتے ہیں۔ کیونکہ اگر کسی کو الٰہ اور خالق ومالک سمجھا جاتا ہے تو وہی حاکم اور رب بھی ہوگا۔ وہی سربراہ ، متصرف فی الامور ، ڈائریکٹر اور قانون ساز ہوگا۔ اس ایمان و اعلان پر اگر انسانی زندگی کو عملاً قائم کیا جائے تو وہ عملی نظام اس نظام کے سراسر متضاد ہوگا جو اس اصول اور اعلان پر قائم کیا جائے کہ کچھ لوگ اپنے جیسے کچھ لوگوں کے غلام ہوں گے۔ اور انسانوں میں سے کچھ حاکم ، قانون ساز اور ظالم ہوں گے۔ یہ ایک بنیادی اختلاف ہے ، جس کی وجہ سے عقائد و تصورات مختلف ہوجاتے ہیں۔ شعائر اور مراہم عبادت مکتلف ہوجاتے ہیں۔ اخلاق اور طرز عمل مختلف ہوجاتے ہیں۔ حسن و قبح کی قدریں بدل جاتی ہیں ، اور سیاسی اور اقتصادی نظام بدل جاتے ہیں۔ غرض کسی سوسائٹی کو ان میں سے کسی قاعدے پر منظم کیا جائے تو اس کے انفرادی اور اجتماعی خدو خال ہی بدل جائیں گے۔ یہ نظریہ کہ اللہ ایک ہے اور وہی حاکم ہے اس کی بنیاد پر ایک مکمل نظام حیارت تعمیر ہوتا ہے۔ یہ نظریہ صرف ذہنوں میں بیٹھے رہنے والا نظریہ نہیں ہے۔ اسلامی نظریہ حیات محض عقائد تک محدود نہیں ہے ، اس کی حدود بہت آگے چلی جاتی ہیں۔ یہ نظریہ انسان کی پوری عملی زندگی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ اللہ کی حاکمیت کا نظریہ اسلامی عقائد کا ایک حصہ ہے۔ اسلامی اخلاق کا قیام بھی ہمارے عقائد کا حصہ ہے۔ اور یہ ایک ایسا عقیدہ اور نظریہ حیات ہے جس سے ایک مکمل نظام پھوٹ کر نکلتا ہے۔ نئی قدریں وجود میں آتی ہیں اور یہ دنیا میں نئے حالات اور نیا دستوری اور قانونی نظام پیش کرتا ہے۔ ہم اس وقت تک قرآنی ، مقاصد و اہداف کو ادراک نہیں کرسکتے ، جب تک ہم قرآنی عقائد و نظریات کو اچھی طرح نہ سمجھ لیں اور جب تک ہم کلمہ شہادت کے مفہوم کو اچھی طرح نہ سمجھ لیں کہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا اصلی مفہوم کیا ہے اور جب تک ہم اس کے مفہوم کو اس کی وسعتوں کے ساتھ نہ سمجھ لیں ۔ جب تک ہم یہ نہ سمجھ لیں کہ اسلام میں ” عبادت “ کا مفہوم کیا ہے۔ اور جب تک ہم عبادت کی تعریف میں یہ نہ شامل کرلیں کہ اس سے مراد پوری زندگی میں اللہ کی اطاعت و غلامی ہے۔ صرف نماز کے اوقات میں نہیں ، بلکہ زندگی کے تمام امور میں۔ عرب بت پرستی جس کے بارے میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے اور اپنی اولاد کے بارے میں دعا کی کہ اللہ ہمیں اس سے بچائیو ، یہ اس قدر سادہ نہ تھی جس طرح عرب حضور اکرم ﷺ کے دور میں اس پر عامل تھے یا جس طرح دوسری جاہلیتوں میں مختلف انداز میں اس پر عمل ہوتا تھا ، کہ درختوں اور پتھروں کی پوجا ہو رہی ہے ، حیوانوں اور پرندوں کو پوجا جا رہا ہے ، ستاروں اور سیاروں کو پوجا جا رہا ہے ، ارواح اور اوہام کو پوجا جا رہا ہے۔ یہ سادہ شکلیں ہی شرک نہ تھا ، اور نہ بتوں کی عبادت کی فقط یہ سادہ شکلیں تھیں ، نہ شرک ان سادہ شکلوں میں محدود تھا۔ نہ اس بت پرستی کا یہی مفہوم تھا اور اس سے آگے ہم شرک کی دوسری شکلیں دریافت نہیں کرسکتے یا ہیں ہی نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ شرک کی لاتعداد صورتیں ہیں ، ہم اپنی فکر کو ان صورتوں تک محدود نہیں کرسکتے یا ہیں ہی نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ شرک کی لاتعداد صورتیں ہیں ، ہم اپنی فکر کو ان صورتوں تک محدود نہیں کرسکتے ، بلکہ جاہلیت جدیدہ میں شرک کی بیشمار جدید صورتیں بھی پیدا ہوگئی ہیں۔ لہٰذا اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم شرک کو سمجھیں اور شرک کے ساتھ بت پرستی کے تعلق کو بھی سمجھیں ، نیز بتوں کی حقیقت پر بھی غور کرنا ضروری ہے ، اور دور جدید میں ، جاہلیت جدیدہ نے جو نئے اصنام گھڑ لیے ہیں ان کا بت پرستی کے ساتھ تعلق دریافت کرنا بھی ضروری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ لا الٰہ الا اللہ کے مخالف شرک کا دائرہ ہر اس صورت حال تک وسیع ہوتا ہے جس میں زندگی کے محاملات میں سے کسی ایک حال میں اللہ وحدہ کی اطاعت نہ ہو ، یہ حال بھی شرک کی تعریف میں آتا ہے کہ ایک انسان زندگی کے بعض معاملات میں مطیع فرمان ہوتے ہوئے بھی دوسرے معاملات میں غیر اللہ کا مطیع ہو ، شرک صرف مراسم عبودیت کے اندر محدود نہیں ہے ، یہ تو شرک کی ایک مخصوص صورت ہوتی ہے۔ جدید دور میں ہماری زندگیوں میں بعض ایسی واضح مثالیں موجود ہیں جو ہمیں بتاتی ہیں کہ یہ شرک صریح کی واضح مثالیں ہیں۔ ایک شخص جو اللہ کو وحدہ لا شریک تسلیم کرتا ہے۔ پھر وضو ، طہارت ، نماز ، روزے ، حج اور تمام دوسری عبادات میں اللہ کی طرف رخ رکھتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اقتصادی معاملات اور اجتماعی قوانین میں ، غیر اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور وہ اپنی اجتماعی قدروں میں ایسے تصورات ایسی صطلاحات کا تابع ہے جو غیر اللہ کی جاری کردہ ہیں اور اپنے اخلاق ، اپنی عادات اور رسم و رواج میں ، اپنے لباس میں ، ایسے لوگوں کی اطاعت کرتا ہے ، جو اللہ کے احکام کے بالمقابل اس پر یہ تصورات ، اخلاق ، عادات اور لباس مسلط کرتے ہیں اور یہ ایسے ہیں جو صراحتہ شریعت کے مخالف ہیں ، اللہ کے احکام کے خلاف ہیں ، اور حقیقتاً اسلام کے خلاف ہیں تو یہ عمل اس کلمہ شہادت کے خلاف ہے جو وہ شخص پڑھتا ہے ، لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔ یہ ہے وہ اصل بات جس سے ہمارے دور کے مسلمان غافل ہیں۔ حالانکہ یہ شرک ہے ، آج کے مسلمان نہایت بھونڈے انداز میں غیر اللہ یہ اطاعت کرتے ہیں اور یہ محسوس ہی نہیں کرتے کہ یہ شرک ہے اور ہر دور کے مشرک یہی کام کرتے رہے ہیں۔ بت کیا ہیں ، یہ ضروری نہیں ہے کہ بت ہی مجسمے ہوں جو پتھروں سے بنے ہوں۔ یہ بت تو دراصل رمز ہیں طاغوت کے لئے ، ان بتوں کے پیچھے اصل طاغوت ہوتا ہے جو ان بتوں کے نام اور عنوان سے لوگوں سے اپنی بندگی کراتا ہے۔ اور ان بتوں کے نام سے اپنا اور اپنی بندگی کا نظام جاری کرتا ہے۔ بت تو نہ بات کرتے تھے ، نہ سنتے تھے اور نہ دیکھتے تھے ، دراصل مجاور ، ۔۔۔۔۔۔ اور حاکم وقت ان کی پشت پر ہوتے تھے۔ ان میں سے کچھ لوگ ان کے نام سے تعویذ اور گنڈے کرتے تھے ، دم درود کرتے تھے اور اس طرح وہ جمہور عوام کو اپنا غلام بنائے رکھتے تھے۔ اب اگر کسی جگہ ایسے ہی شعار اٹھ کھڑے ہوں۔ کچھ ادارے ہوں اور ان اداروں کے نام سے کچھ کاہن اور کچھ مہنت اور کچھ احکام اپنے تصورات ، اپنے قوانین اور اپنے اعمال و تصرفات عوام پر مسلط کرتے ہوں تو اپنی حقیقت کے اعتبار سے یہ بھی شرک باللہ ہوگا۔ اگر قومیت کو ایک بت بنا لیا جائے۔ اگر کسی وطن کو بت بنا لیا جائے ، یا کسی مملکت کو بت بنا لیا جائے ، یا کسی طبقے کو بت بنا لیا جائے اور لوگوں سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ اس بت کو پوجیں ، اور اللہ کے علی الرغم پوجیں اور ان کی راہ میں جان ، مال ، اخلاق اور اپنی عزت سب کچھ قربان کریں ، یوں کہ جب ان بتوں کے مطالبات اور شریعت کے مطالبات کے درمیان تعارض آجائے تو اللہ کی شریعت اس کے قوانین اور اس کے مطالبات کو پس پشت ڈال دیا جائے اور ان نئے بتوں کے مطالبات ، تقاضوں ، قوانین اور اخلاق کو نافذ کردیا جائے یا صحیح الفاظ میں ان مفادات اور جدید بتوں کی پشت پر موجود طاغوتی قوتوں کی اطاعت کی جائے تو یہ صریح شرک ہوگا ۔ اور ایسے لوگ بت پرست ہوں گے ، مشرک ہوں کیونکہ بت کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ پتھر اور لکڑی کا بت ہو ، ہر مذہب اور ہر شعار بت ہوتا ہے۔ اسلام صرف اس لیے نہیں آیا تھا کہ وہ لکڑیوں اور پتھروں کے بنے ہوئے بتوں کو توڑ دے اور یہ مسلسل مشقتیں جو رسولان کرام کے طویل سلسلہ نے برداشت کیں ، اور اس کے سلسلے میں ناقابل برداشت اور ناقابل تصور تکالیف برداشت کیں ، یہ محض پتھر اور لکڑی کے بتوں کے ختم کرنے کے لئے نہ تھیں بلکہ مقصد ہر قسم کی بت پرستی کو ختم کرنا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام آیا ہی اس لیے ہے کہ وہ زندگی کے تمام معاملات میں اللہ کی اطاعت کا نظام قائم کر دے۔ ہر شکل اور ہر صورت میں اور زندگی کے تمام معاملات میں سے ، چاہے اس کی شکل و صورت جو بھی ہو ، غیر اللہ کی اطاعت کو ختم کر دے لہٰذا زندگی کے ہر طور طریقے اور نظام میں ہمیں معلوم کرنا چاہیے کہ اس کی کون سی صورت توحید ہے اور کون سی صورت شرک ہے ، اس میں اطاعت اور بندگی اللہ وحدہ کی ہے یا کسی اور طاغوتی قوت کی ہے ، کسی اور رب یا بت کی ہے۔ وہ لوگ جو محض اس لیے اپنے آپ کو اللہ کے دین میں سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی زبان سے کلمہ طیبہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ادا کرتے ہیں اور وہ بھی محض اس لیے کہ وہ طہارت ، مراسم عبودیت ، نماز ، روزہ ، حج اور نکاح و طلاق میں یا مسئلہ میراث میں اللہ کے قانون کو مانتے ہیں۔ جب کہ اس سے آگے ان کی پوری زندگی ان قوانین کے مطابق ہے جو اللہ کے قوانین کے خلاف ہیں اور ان قوانین کی اکثریت ایسی ہے جو قرآن و سنت کے صریح خلاف ہیں ، اور وہ ان قوانین اور اس نظام کے لئے اپنے نفس ، اپنے مال اور اپنے اخلاق اور کلچر کو قربان کرتے ہیں ، خواہ وہ چاہیں یا نہ چاہیں ، اور یہ کام وہ اس لیے کرتے ہیں کہ یہ جدید بت ان سے راضی ہوں ، اور صورت حالات یہ ہو کہ کسی مرحلے میں اللہ کے احکام اور قوانین کا ان بتوں کے احکام کو نافذ کریں تو یہ صریح بت پرستی ہے۔ جو لوگ اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں اور اللہ کے دین میں سمجھتے ہیں اور ان کا حال وہ ہے جو ابھی بتا یا گیا ، ان کو چاہئے کہ وہ اس شرک سے باز آجائیں جس میں وہ ہیں۔ دین اسلام ایسا مزاح نہیں ہے جو یہ لوگ سمجھتے ہیں جو مشرق و مغرب میں اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔ دین اسلام روزمرہ کی جزئیات حیات کو بھی اپنے دائرہ میں لیتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ زندگی کی تمام جزئیات میں اللہ وحدہ کی اطاعت کی جائے ، اصول اور کلیات اور دستور و قانون تو بڑی بات ہے۔ یہ ہے وہ اسلام جس کے سوا خدا کسی ” دین “ کو قبول نہیں کرتا۔ شرک اس کے اندر محدود نہیں ہے کہ کوئی اللہ کو ایک نہ سمجھے بلکہ شرک کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے کہ کوئی کسی غیر اللہ کو حاکم سمجھے۔ پتھروں اور لکڑیوں کے بنے ہوئے بتوں کو پوجنا بت پرستی کا بہت سادہ تصور ہے ، اصل بت پرستی خلاف اسلام اداروں کی پرستش ہے۔ سادہ ترین الفاظ میں ، میں یوں کہتا ہوں کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ ان کی زندگی میں اہم کون ہے ؟ وہ کس کی مکمل اطاعت کرتے ہیں ؟ وہ کس کی مکمل اطاعت کرتے ہیں ؟ وہ کس کی پیروی ، اتباع کرتے ہیں ؟ کس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں ؟ اگر وہ یہ سب کام اللہ کے لئے کرتے ہیں تو وہ مسلم ہیں ، اگر وہ یہ کام کسی اور کے لئے کرتے ہیں تو یہ ان کے دین پر ہیں۔ بت ہیں تو بتوں کے دین پر۔ طاغوت میں تو طاغوت کے دین ہو۔ یہ ہے پیغام ! سب انسانوں کو اس سے ڈرایا جائے ! ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ ان معنوں میں وحدہ لا شریک ہے ! اگر عقل ہے تو ان باتوں کو سمجھو ! ھذا بلاغ ھذا بلاغ صدق اللہ العظیم
Top