Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 30
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓئِكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَ١ۚ وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَ١ؕ قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا رَبُّکَ : تمہارے رب نے لِلْمَلَائِکَةِ : فرشتوں سے اِنِّیْ : میں جَاعِلٌ : بنانے والا ہوں فِي الْاَرْضِ : زمین میں خَلِیْفَةً : ایک نائب قَالُوْا : انہوں نے کہا اَتَجْعَلُ : کیا آپ بنائیں گے فِیْهَا : اس میں مَنْ يُفْسِدُ : جو فساد کرے گا فِیْهَا : اس میں وَيَسْفِكُ الدِّمَآءَ : اور بہائے گا خون وَنَحْنُ : اور ہم نُسَبِّحُ : بےعیب کہتے ہیں بِحَمْدِکَ : آپ کی تعریف کے ساتھ وَنُقَدِّسُ : اور ہم پاکیزگی بیان کرتے ہیں لَکَ : آپ کی قَالَ : اس نے کہا اِنِّیْ : بیشک میں اَعْلَمُ : جانتا ہوں مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے کہا کیا تو اس میں ایسے شخص کو بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت و خون کرتا پھرے، اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح و تقدیس کرتے رہتے ہیں (خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
(2:30) واذا قال ربک ۔ واؤ عاطفہ ہے۔ اذ بالعمول بطور اسم ظرف زمان مستعمل ہے۔ لیکن بطور ظرف مکان یا حرف مفاجات مؤکد بھی استعمال ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جہاں کہیں بھی واذ آیا ہے تو وہاں لفظ اذکر محذوف ہے۔ ای واذکراذ۔ اور آپ اس سے بیان کر دیجئے کہ جب (یا جبکہ ۔ جس وقت) آپ کے رب نے فرمایا۔ الملئکۃ۔ ملاک سے جمع ہے، جیسے شمل کی جمع شمائل ہے۔ الملئکۃ میں ۃ تانیث الجمع کی ہے ۔ ملک وملاک بھی بصیغہ واحد بمعنی فرشتہ ہے۔ انی جاعل فی الارض خلیفۃ یہ جملہ مقولہ ہے قول قال ربک للملئکۃ کا ۔ جاعل واحد مذکر ۔ اسم فاعل جعل سے۔ بنانے والا ۔ کرنے والا ۔ خلیفۃ مفعول بہ ہے جاعل کا ۔ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانا چاہتا ہوں ، مقرر کرنے والا ہوں۔ خلیفۃ۔ فعیل کے وزن پر (خلیف ہے اس لئے اس کی جمع خلفاء آتی ہے۔ مگر مبالظہ کے لئے ۃ کو زیادہ کرکے خلیفۃ بنایا گیا ہے۔ اس کے معنی نائب کے ہیں کہ جو پیچھے کام کرے۔ خلف سے مشتق ہے ۔ فیہا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب الارض کی طرف راجع ہے۔ من موصولہ ہے ۔ جو یسفک الدماء ۔ یسفک مضارع واحد مذکر غائب۔ سلف (باب ضرب) مصدر۔ بہانا۔ الدماء خون۔ واحد دم مفعول ہے اپنے فعل یسفک کا ۔ (جو) خون بہائے گا ۔ یعنی قتل و خون کریگا ۔ خون ریزیاں کرے گا۔ نسبح : مضارع جمع متکلیم ۔ تسبیح مصدر (باب تفعیل ) ہم پاکی بیان کرتے ہیں۔ تسبیح خدا تعالیٰ کی جمیع عیوب سے پاکی بیان کرنا ہے ، خواہ زبان سے ہو، یا دل سے ہو، دلالت حال سے بیان کی جائے۔ نقدس۔ مضارع جمع متکلم، ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں۔ تقدیس (تفعیل) مصدر۔ تقدیس کے معنی اس تطہیر الٰہی کے ہیں جو آیت ویطھرکم تطھیرا (33:33) میں مذکور ہے (اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے) اس تطہیر کے معنی ازالۂ بکاست کے نہیں۔ آیت ہذا میں معنی یہ ہوں گے کہ ہم تیرے بجا آوری میں اشیاء کو پاک و صاف کرتے ہیں۔ ما لا تعلمون ۔ ۔ ما موصولہ ہے اور لا تعلمون (مضارع منفی جمع مذکر حاضر) اس کا صلہ ۔ جو تم نہیں جانتے ہو۔
Top