Anwar-ul-Bayan - Maryam : 31
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلٰٓئِكَةِ١ۙ فَقَالَ اَنْۢبِئُوْنِیْ بِاَسْمَآءِ هٰۤؤُلَآءِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَعَلَّمَ : اور سکھائے آدَمَ : آدم الْاَسْمَآءَ : نام كُلَّهَا : سب چیزیں ثُمَّ : پھر عَرَضَهُمْ : انہیں سامنے کیا عَلَى : پر الْمَلَائِکَةِ : فرشتے فَقَالَ : پھر کہا اَنْبِئُوْنِیْ : مجھ کو بتلاؤ بِاَسْمَآءِ : نام هٰٓؤُلَآءِ : ان اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور اس نے آدم کو (سب چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا اگر سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ
(2:31) وعلم ادم الاسماء (اور اللہ نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھا دیئے۔ یہاں اسماء سے مراد محض چیزوں کے نام ہی نہیں بلکہ کلمۃ کی انواع ثلثہ یعنی مجر عنہ (اسم ) خبر۔ اور رابطہ (حرف) تینوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ لہٰذا اس آیت میں اسماء سے کلام کی انواع ثلثہ ۔ ان کی صورتیں بمعہ ان کی ذوات و خصوصیات مراد ہیں ۔ کلہا۔ مضاف مضاف الیہ ۔ اپنے مؤکد الاسماء کی تاکید کے لئے آیا ہے۔ سب ، تمام، (جملہ تفصیلات) عرضھم علی الملئکۃ ۔ عرض علی دکھلانا ، پیش کرنا ۔ سامنے کرنا۔ (پھر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے کیا) ھم ضمیر جمع مذکر غائب راجع ہے طرف مسمیات کے جو کہ ضمناً سمجھی جاتی ہیں۔ اس لئے کہ تقدیر کلام یہ ہے۔ اسماء السمیات۔ مضاف الیہ کو حذف کردیا۔ فقال ۔ فاء عاطفہ ہے قال میں ضمیر فاعل اللہ کی طرف راجع ہے۔ انبئونی ۔ فعل امر جمع مذکر حاضر۔ ن وقایہ۔ اور ی ضمیر واحد متکلم (مفعول بہ اپنے فعل انبئوا کا) ابناء (افعال) مصدر ۔ مجھے بتاؤ۔ مادہ ن ب و۔ اسماء ھولاء مضاف مضاف علیہ ھولاء ۔ اسم اشارہ جمع ۔ اس کا اشارہ چیزوں کی طرف ہے۔
Top