Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 11
اِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًۢا بَعْدَ سُوْٓءٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظَلَمَ : ظلم کیا ثُمَّ بَدَّلَ : پھر اس نے بدل ڈالا حُسْنًۢا : بھلائی بَعْدَ : بعد سُوْٓءٍ : برائی فَاِنِّىْ : تو بیشک میں غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں بخشنے والا مہربان ہوں
(27:11) الا۔ یہاں استثناء منقطع ہے کیونکہ یہاں مستثنے منہ سے نہیں ہے یہاں الا بمعنی لیکن ہے یعنی میرے رسول میرے حضور ڈرا نہیں کرتے۔ لیکن ان کو چھوڑ کر جو بھی ظلم کرے گا اسے ڈر ہے من تاب وبدل حسنا بعد سوء فانی غفور رحیم۔ اور وہ ظلم کرنے والا بھی اگر توبہ کرلے اور برائی کرنے کے بعد نیکی کرنے لگے (تو اسے بھی کوئی ڈر نہیں) کیونکہ میں غفور اور رحیم ہوں۔ یا یہاں الا بمعنی ولا ہے۔ ای لا یخاف لدی المرسلون ولا من ظلم ثم بدل حسنا بعد سوء فانی غفور رحیم۔ (میرے) رسول میرے حضور ڈرا نہیں کرتے اور نہ (اسے کوئی ڈر ہے) جس نے ظلم کیا۔ لیکن اس کے بعد بدی کو نیکی سے بدل دیا تو بیشک میں غفور رحیم ہوں۔
Top