Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 56
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْۤا اٰلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
فَمَا : پس نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّا اَنْ : مگر۔ صرف یہ کہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْٓا : نکال دو اٰلَ لُوْطٍ : لوط کے ساتھی مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنا شہر اِنَّهُمْ : بیشک وہ اُنَاسٌ : لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی پسند کرتے ہیں
تو ان کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اسکے سوا ان کا کچھ جواب نہ تھا کہ لوط کے گھر والوں کو شہر سے نکال دو یہ لوگ پاک رہنا چاہتے ہیں
(27:56) الا الخ استثناء مفرغ (وہ استثناء جس کا مستثنیٰ منہ مذکور نہ ہو۔ جیسے ماجاءنی الا زید زید کے سوا کوئی میرے پاس نہیں آیا۔ ان والوا اخرجوا ال لوط ۔۔ الخ اسم کان اور جواب قومہ۔ کان کی خبر۔ اور اس کی قوم کا جواب بجز اس کے نہ تھا کہ انہوں نے کہا آل لوط کو اپنی بستی سے نکال دو ۔ ال لوط سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کے تابعین۔ من اتبع دینہ جنہوں نے ان کے دین کا اتباع کیا تھا۔ یتطھرون ۔ مضارع جمع مذکر غائب تطھر (تفعل مصدر۔ پاک صاف بنتے ہیں (باب تفعل کے خواص میں سے تکلف یعنی ماخذ میں تصنع ظاہر کرنا ہے) یعنی یہ بڑے پاک صاف بنے پھرتے ہیں (جو وہ ہیں نہیں) یا یہ انہوں نے طنزا اور استہزاء کہا کہ یہ بڑے پرہیزگار پاک صاف تو دیکھو) ۔
Top