Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 56
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْۤا اٰلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
فَمَا : پس نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّا اَنْ : مگر۔ صرف یہ کہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْٓا : نکال دو اٰلَ لُوْطٍ : لوط کے ساتھی مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنا شہر اِنَّهُمْ : بیشک وہ اُنَاسٌ : لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی پسند کرتے ہیں
لیکن اس کی قوم کا جواب (علاوہ ازیں) کچھ نہ تھا کہنے لگے کہ لوط (علیہ السلام) کے ماننے والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کرو یہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں
حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم نے کہا کہ نکالو ان لوگوں کو اپنی بستی سے ‘ ان کا یہاں کیا کام ہے ؟ : 56۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی بستی کے لوگوں کو جب اس معروف بےحیائی اور اس قبیل کی دوسری بیماریوں سے منع کیا تو انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس کا حل کیا ہونا چاہئے تو اس میں جو زیادہ سمجھدار تھے انہوں نے یہی فیصلہ دیا کہ لوط اور اس کے لوگوں کو اس بستی سے نکال دو کیونکہ یہ لوگ بڑے پاکباز بنے بیٹھے ہیں گویا ان کے نزدیک ان کے کام ایسے نہیں تھے جن پر کسی کو تنقید کرنے اور ان کو برا بھلا کہنے کا کوئی حق ہو ۔ یہ فیصلہ تو اس دور کا ہے جس دور کو جہالت کا دور کہا جاتا ہے لیکن آج اس علمی دور میں بھی کہا جاتا ہے کہ جو اس وقت کی جاہلی قومیں کہتی تھیں اگر کبھی مغربی قوموں کی موجودہ حالت کو آپ نے پڑھا یا دیکھا ہے تو یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ان کے ہاں اب قانونا ان لوگوں کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے جو اس طرح کی شخصی آزادی پر کسی طرح کی قدغن لگائیں اور اس کو برا بھلا کہیں وہ چاہے انسانوں کو یا دوسرے حیوانوں کو اپنی خواہشات کے ازالہ کے لئے استعمال کریں ان پر کوئی ممانعت نہیں اور مسلمان بھی ان کی دیکھا دیکھی اسلامی قوانین کو بربریت اور جہالت سے تعبیر کرنے لگے ہیں اور خصوصا اس وقت ملک پاکستان میں اسلامی قانون کے غلط استعمال نے ان کی باتوں کی تصدیق کردی ہے اور بلاشبہ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ اسلام کے نام سے بھی بیزار ہوجائیں ۔
Top