Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 64
وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌ١ؕ وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں هٰذِهِ : یہ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ : دنیا کی زندگی اِلَّا لَهْوٌ : سوائے کھیل وَّلَعِبٌ ۭ : اور کود وَاِنَّ : اور بیشک الدَّارَ الْاٰخِرَةَ : آخرت کا گھر لَھِىَ : البتہ وہی الْحَيَوَانُ ۘ : زندگی لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہوتے
اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا۔102 اصل زندگی کا گھر تو دارِ آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔103
سورة العنکبوت 102 یعنی اس کی حقیقت بس اتنی ہی ہے جیسے بچے تھوڑی دیر کے لیے کھیل کود لیں اور پھر اپنے اپنے گھر کو سدھاریں۔ یہاں جو بادشاہ بن گیا ہے وہ حقیقت میں بادشاہ نہیں بن گیا ہے بلکہ صرف بادشاہی کا ڈراما کر رہا ہے۔ ایک وقت آتا ہے جب اس کا یہ کھیل ختم ہوجاتا ہے اور اسی بےسروسامانی کے ساتھ وہ تخت شاہی سے رخصت ہوتا ہے جس کے ساتھ وہ اس دنیا میں آیا تھا۔ اسی طرح زندگی کی کوئی شکل بھی یہاں مستقل اور پائیدار نہیں ہے، جو جس حال میں بھی ہے عارضی طور پر ایک محدود مدت کے لیے ہے، اس چند روزہ زندگی کی کامرانیوں پر جو لوگ مرے مٹتے ہیں اور انہی کے لیے ضمیر و ایمان کی بازی لگا کر کچھ عیش و عشرت کا سامان اور کچھ کھلونوں سے اگر وہ دس بیس یا ساٹھ ستر سال دل بہلا لیں اور پھر موت کے دروازے سے خالی ہاتھ گزر کر اس عالم میں پہنچیں جہاں کی دائمی و ابدی زندگی میں ان کا یہی کھیل بلائے بےدر ماں ثابت ہو تو آخر اس طفل تسلی کا فائدہ کیا ہے ؟ سورة العنکبوت 103 یعنی اگر یہ لوگ اس حقیقت کو جانتے کہ دنیا کی موجودہ زندگی صرف ایک مہلت امتحان ہے، اور انسان کے لیے اصل زندگی جو ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والی ہے، آخرت کی زندگی ہے تو وہ یہاں امتحان کی مدت کو اس لہو و لعب میں ضائع کرنے کے بجائے اس کا ایک ایک لمحہ ان کاموں میں استعمال کرتے جو اس ابدی زندگی میں بہتر نتائج پیدا کرنے والے ہوں۔
Top