Anwar-ul-Bayan - Faatir : 36
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ١ۚ لَا یُقْضٰى عَلَیْهِمْ فَیَمُوْتُوْا وَ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمْ مِّنْ عَذَابِهَا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِیْ كُلَّ كَفُوْرٍۚ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا انہوں نے لَهُمْ : ان کے لیے نَارُ جَهَنَّمَ ۚ : جہنم کی آگ لَا يُقْضٰى : نہ قضا آئے گی عَلَيْهِمْ : ان پر فَيَمُوْتُوْا : کہ وہ مرجائیں وَلَا يُخَفَّفُ : اور نہ ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے مِّنْ : سے۔ کچھ عَذَابِهَا ۭ : اس کا عذاب كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِيْ : ہم سزا دیتے ہیں كُلَّ كَفُوْرٍ : ہر ناشکرے
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے نہ انہیں موت آئے گی کہ مرجائیں اور نہ ان کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا ہم ہر ایک ناشکرے کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
(35:36) لا یقضی علیہم مضارع نفی مجہول واحد مذکر غائب قضاء سے۔ یقضی علی (اس کا کام تمام کیا جائے گا) وہ مرجائے گا۔ لا یقضی علیہم۔ ان کا کام تمام نہ کیا جائے گا۔ ان کی قضا نہیں آئے گی۔ ان کو موت نہ آئے گی۔ وہ نہ مریں گے۔ قضی علیہ مرجانا۔ جیسے قضی اجلہ وہ مرگیا۔ لا یقضی علیہم۔ ان کی قضا نہیں آئے گی۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے فوکزہ موسیٰ فقضی علیہ (28:15) حضرت موسیٰ نے اس کو مکا مارا اور اس کا کام تمام کردیا۔ فیموتوا۔ میں فاء ناصبہ ہے جو کہ مضارع پر بہ تقدیر ان داخل ہوا کرتی ہے۔ یموتوا مضارع منصوب جمع مذکر غائب موت مصدر (باب نصر) کہ وہ مرجائیں ۔ کل کفور۔ کل لفظا واحد ہے لیکن معنی کے لحاظ سے جمع ہے اس لئے اس کا استعمال دونوں طرح آتا ہے، مذکر اور مؤنث میں بھی برابر استعمال ہوتا ہے۔ کل ہمیشہ مضاف مستعمل ہے اگر مضاف الیہ مذکور نہ ہو تو محذوف مانا جائے گا۔ کفور صفت مشبہ کا صیغہ مجرور مضاف الیہ۔ کل کفور ہر ایک ناشکر گزار۔ ہر کافر شخص۔
Top