Urwatul-Wusqaa - Faatir : 36
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ١ۚ لَا یُقْضٰى عَلَیْهِمْ فَیَمُوْتُوْا وَ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمْ مِّنْ عَذَابِهَا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِیْ كُلَّ كَفُوْرٍۚ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا انہوں نے لَهُمْ : ان کے لیے نَارُ جَهَنَّمَ ۚ : جہنم کی آگ لَا يُقْضٰى : نہ قضا آئے گی عَلَيْهِمْ : ان پر فَيَمُوْتُوْا : کہ وہ مرجائیں وَلَا يُخَفَّفُ : اور نہ ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے مِّنْ : سے۔ کچھ عَذَابِهَا ۭ : اس کا عذاب كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِيْ : ہم سزا دیتے ہیں كُلَّ كَفُوْرٍ : ہر ناشکرے
جو لوگ (اللہ اور اس کے رسول کے) منکر ہیں ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے وہاں نہ ان کو قضا (یعنی موت) آئے گی کہ وہ مر جائیں اور نہ ہی ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اسی طرح ہم ہر کافر کو سزا دیتے ہیں
منکرین ومعاندین کے لئے دوزخ کی آگ ہے جس سے چھٹکارے کی کوئی صورت نہیں ؟ 36 ۔ انبیاء کرام اور رسل عظام کا انکار کرنے والے اور خصوصاً محمد رسول اللہ ﷺ کا اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی تعلیمات کا انکار کرنے والے سارے لوگ جہنم ہی کے پاس ہوں گے اور جس طرح جنت والوں کو جنت سے نہیں نکالا جائے گا ان کے لئے پابندی نہیں ہوگی بلا شبہ ایسے بھی ہوں گے جن کو جہنم میں ہمیشہ رہنا ہوگا کیونکہ ان کی شفا اور صحت یابی کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔ زیر نظر آیت میں انہی قسمت کے ماروں کا ذکر ہے کہ جب موت پر موت طاری ہوگئی تو اب ان کو مرنے کی بھی کوئی امید نہ رہی جیسا کہ کسی نے کہا ہے کہ ؎ اب تو گھبرا کر کہتے ہیں کہ مر جائیں گے مر کر بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے خود قرآن کریم نے دوسری جگہ ان کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ { لا یموت فیھا ولا یحییٰ } (طہ 74:20) ” نہ وہ مریں گے اس میں اور نہ ہی وہ زندہ ہوں گے “ مطلب یہی ہے کہ وہ مرنا چاہیں گے لیکن مرنہ پائیں گے۔ ان کا جی چاہے گا کہ کم ازکم ان سے عذاب ہلکا ہی ہوجائے فرمایا ایسا بھی نہیں ہوپائے گا اس لئے کہ ہم سارے کفر کرنے والوں کو ایک ہی جیسی سزا دیتے ہیں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کفر میں تو وہ سب برابر ہوں اور سزا میں مختلف ، کیوں ؟ اس لئے کہ ایک عام آدمی ہے اور دوسرا ” زرداری “ ہے۔ یہ اندھیر کھاتا دنیا میں تو ہوسکتا ہے لیکن آخرت میں کوئی بیہاری ہو یا زرداری ہو جرم ایک جیسا ہوگا تو سزا بھی ایک ہی جیسی ہوگی۔ یہ رب ذوالجلال والاکرام کی جیل ہے پاکستان کی جیل نہیں۔
Top