Tafseer-e-Madani - Faatir : 16
قُلْ لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا تَلَوْتُهٗ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَدْرٰىكُمْ بِهٖ١ۖ٘ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہتا اللہ مَا تَلَوْتُهٗ : نہ پڑھتا میں اسے عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ اَدْرٰىكُمْ : اور نہ خبر دیتا تمہیں بِهٖ : اس کی فَقَدْ لَبِثْتُ : تحقیق میں رہ چکا ہوں فِيْكُمْ : تم میں عُمُرًا : ایک عمر مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے اَفَلَا : سو کیا نہ تَعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے تم
کہو کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ میں یہ قرآن تمہیں پڑھ کر سناتا اور نہ ہی اللہ تمہیں اس کی خبر تک کرتا آخر میں تو اس سے پہلے بھی ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں، تو کیا تم لوگ اتنا بھی نہیں سوچتے ؟
28 ۔ قرآن حکیم ایک عظیم الشان اور بےمثال معجزہ : سو پیغمبر کو ہدایت فرمائی کہ آپ ان سے کہو کہ اگر اللہ چاہتا تو میں تم لوگوں کو یہ قرآن کبھی پڑھ کر نہ سناتا اور نہ ہی اللہ تم کو اس کی خبر کرتا۔ کیونکہ میں تو جیسا کہ تم خودجانتے ہو ایک امی محض ہوں، جس نے نہ کبھی کسی کے آگے زانوئے تلمذطے کئے ہیں اور نہ کسی سے کوئی حرف تک کبھی سیکھا پڑھا ہے۔ پھر بھی ایسی عظیم الشان اور بےمثال کتاب جو تمہارے سامنے پیش کررہا ہوں جس کی نظیرومثال لانے سے ساری دنیا عاجزو بےبس ہے جو کہ ایک کھلا ثبوت اور واضح دلیل ہے میری صداقت و حقانیت کی۔ تو اگر اللہ کی مشیت ومنظوری نہ ہوتی تو یہ کیسے اور کیونکرممکن ہوسکتا تھا ؟ سو اللہ نے چاہا کہ وہ تم لوگوں کو نورہدایت سے منور و سرفراز فرمائے۔ تو اس نے یہ کتاب عظیم مجھ پر نازل فرمائی۔ سو اللہ کو اگر ایسا منظور نہ ہوتا تو نہ میں تم لوگوں کو یہ کتاب پڑھ کر سناتا اور نہ ہی اللہ تم کو اس کی خبر کرتا۔ پس تم لوگوں کا یہ کہنا اور سمجھنا کہ میں تم لوگوں کو یہ کتاب ازخود اور اپنے طور پر سناتا ہوں اور اسی طرح تم پر اپنی سیادت قائم کرنا چاہتا ہوں قطعا غلط اور افترا ہے۔ میں تو محض اللہ تعالیٰ کے حکم وارشاد کی تعمیل میں اور اس کی مشیت ومرضی کے مطابق تم لوگوں کو یہ سناتا ہوں تاکہ تمہارا بھلاہو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور تمہیں راہ راست نصیب ہوجائے پس اس پر ایمان لانے سے خود تمہارا بھلا ہے۔ ورنہ تمہارا اپنا نقصان۔ والعیاذ باللہ والعظیم۔ سو اس کتاب حکیم سے چڑنے اور اس کی وجہ سے غصہ کرنے کی بجائے تم لوگ اگر غور وفکر سے کام لو تو تمہارے سامنے میری صداقت و حقانیت اور قرآن حکیم کی شان اعجازواضح ہوجائے کہ یہ کتاب حکیم دین حق کی صداقت و حقانیت کا قطعی ثبوت اور ایک ایسا معجزہ ہے جو قیامت تک پوری آب وتاب سے چمکتادمکتا اور دنیا کو دعوت غور و فکر دیتارہیگا۔ 29 ۔ پیغمبر کی زندگی کی معجزانہ شان : کہ آپ اپنی زندگی کو منکروں کے سامنے بطورچیلنج پیش کرتے ہیں سو ارشاد فرمایا گیا کہ میں اس سے پہلے ایک عمرتمہارے درمیان گزارچکا ہوں۔ تو کیا لوگ عقل سے کام نہیں لیتے اور اتنا بھی نہیں سوچتے کہ جس شخص کی زندگی کھلی کتاب کی طرح تمہارے سامنے ہے، جس نے خود تمہاری اپنی گواہی کے مطابق آج تک نہ کبھی جھوٹ بولا، اور نہ کبھی کسی سے کوئی خیانت کی۔ جس کو تم لوگ خوداب تک صادق وامین مانتے رہے ہو۔ آخر کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ اتنی عمر کے بعد اب جا کر جھوٹ بولنے لگے اور وہ بھی اپنے خالق ومالک پر ؟ اگر تم لوگ اپنی عقلوں سے کام لیتے اور ان ان باتوں پر غور کرتے تو تم کبھی اس طرح حق کے جھٹلانے کی جرات نہ کرتے۔ سو یہ پیغمبر کی زندگی کا ایک اعجازی پہلو ہے کہ اپنی زندگی کی طہارت و پاکیزگی کو اپنے دشمنوں کے سامنے چیلنج کے طور پر پیش فرمایا تو کیا ہوسکتی ہے اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال ؟ کہ کوئی شخص اپنے دشمنوں کے سامنے اپنے زندگی کو اس طرح چیلنج کے طورپیش کرے ؟ جب نہیں اور یقینا نہیں تو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ پیغمبر کی زندگی کیسی پاکیزہ اور کس قدر معجزانہ ہوتی ہے۔ صلوات اللہ وسلامہ، علیہ وعلیٰ من تبعہ الیٰ یوم الدین۔
Top