Tafseer-e-Mazhari - Faatir : 36
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ١ۚ لَا یُقْضٰى عَلَیْهِمْ فَیَمُوْتُوْا وَ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمْ مِّنْ عَذَابِهَا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِیْ كُلَّ كَفُوْرٍۚ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا انہوں نے لَهُمْ : ان کے لیے نَارُ جَهَنَّمَ ۚ : جہنم کی آگ لَا يُقْضٰى : نہ قضا آئے گی عَلَيْهِمْ : ان پر فَيَمُوْتُوْا : کہ وہ مرجائیں وَلَا يُخَفَّفُ : اور نہ ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے مِّنْ : سے۔ کچھ عَذَابِهَا ۭ : اس کا عذاب كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِيْ : ہم سزا دیتے ہیں كُلَّ كَفُوْرٍ : ہر ناشکرے
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے۔ نہ انہیں موت آئے گی کہ مرجائیں اور نہ ان کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر ایک ناشکرے کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
والذین کفروا لھم نار جھنم لا یقضی علیھم فیموتوا ولا یخفف عنھم من عذابھا کذلک نجزی کل کفور . اور جن لوگوں نے کفر کیا (اور توبہ نہیں کی) ان کیلئے دوزخ کی آگ ہے ‘ نہ تو ان کی قضا آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نہ دوزخ کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر کافر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ لاَ یُقْضٰی عَلَیْھِمْ یعنی ان کی موت کا فیصلہ نہ کیا جائے گا کہ مرجائیں اور سکھ سے ہوجائیں۔ شیخین نے صحیحین میں حضرت ابن عمر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب جنتی ‘ جنت کو چلے جائیں گے اور دوزخی ‘ دوزخ کو تو پھر موت کو لا کر جنت اور دوزخ کے درمیان ذبح کردیا جائے گا اور منادی ندا دے گا : اے اہل جنت ! (آئندہ) موت نہیں ‘ اے دوزخ والو ! (آئندہ) موت نہیں۔ یہ سن کر جنتیوں کو مسرت بالائے مسرت ہوگی اور دوزخیوں کو غم بالائے غم۔ شیخین نے حضرت ابو سعید کی روایت سے بھی اسی طرح نقل کیا ہے ‘ اس روایت میں ہے : قیامت کے دن موت کو چتکبرے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا ‘ الحدیث ولا یخفف علیھم . یعنی پل بھر کیلئے بھی عذاب جہنم میں کمی نہیں کی جائے گی ‘ بلکہ جب دوزخیوں کی کھالیں پک جائیں گی تو دوسری کھالیں پہنا دی جائیں گی اور جب آگ بجھنے لگے گی تو اور بھڑکا دی جائے گی۔ کَفُوْرٍ بڑا ناشکرا ‘ یعنی اللہ کا منکر۔ ہر منعم کی نعمت کا انکار کرنے والے سے اللہ کے منکر کا کفر شدید ہے۔
Top