Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 61
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ان کو ہم عنقریب آگ میں داخل کریں گے جب ان کی کھالیں گل اور جل جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ (ہمشہ) عذاب (کا مزہ) چکھتے رہیں بیشک خدا غالب حکمت والا ہے
(4:56) نصلیہم۔ ہم ان کو داخل کریں گے۔ نیز ملاحظہ ہو (4:30) کلما۔ کل اور ما سے مرکب ہے۔ اس ترکیب میں ظرفیت کی وجہ سے لفظ کل ہمیشہ منصوب رہتا ہے۔ اس میں ظرفیت ما کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے کیونکہ ما حرف مصدر ہی ہے یا اسم نکرہ ہے۔ بمعنی وقت کے۔ اکثر کلما کے بعد فعل ماضی آتا ہے۔ کلما اضاء لہم مشوا فیہا (2:20) اور آیۃ ہذا۔ نضجت۔ واحد مؤنث غائب۔ ماضی معروف نضج مصدر (سمع) پک جائیں گی (ان کی کھالیں) ناضج۔ پکا ہوا گوشت۔ پکا ہوا پھل۔
Top