Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 50
اُنْظُرْ كَیْفَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ وَ كَفٰى بِهٖۤ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسا يَفْتَرُوْنَ : باندھتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ وَكَفٰى : اور کافی ہے بِهٖٓ : یہی اِثْمًا : گناہ مُّبِيْنًا : صریح
دیکھو تو سہی، کیسے جھوٹ گھڑتے ہیں یہ لوگ اللہ پر ؟ اور کافی ہے (ان کی تباہی کے لیے) یہ کھلم کھلا گناہ ہے،3
125 اللہ پر جھوٹ باندھنے کے جرم کی شدت و ہولناکی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کافی ہے [ ان لوگوں کی ہلاکت و تباہی کے لیے ] یہ کھلم کھلا گناہ۔ یعنی اللہ پر جھوٹ گھڑنا اتنا بڑا شدید اور سنگین جرم ہے، کہ ایسے جرم کے مرتکب کی تباہی و بربادی کیلئے کسی اور جرم کی ضرورت ہی نہیں۔ یہی گناہ ایسے لوگوں کی ہلاکت اور بربادی کیلئے کافی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور وجہ اس کی ظاہر ہے کہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی ذات اقدس و اعلیٰ پر افتراء میں صحت کا کوئی شائبہ بھی ممکن نہیں ہوسکتا کہ وہ ایسے ہر شائبہ سے پاک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو اپنی صاحبزادگی اور بڑائی کا دعویٰ کرنا، اور اپنی پاکیزگی کا گھمنڈ رکھنا جیسا کہ یہود و نصاریٰ نے کیا اللہ پاک پر افتراء کرنا اور اس پر جھوٹ گھڑنا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ کیونکہ اس نے محض حسب و نسب کی بناء پر کسی کو بڑائی اور بندگی کی کوئی سند نہیں دی۔ اور کسی کا اپنے لئے اس طرح کا دعویٰ کرنا دراصل اپنے آپ کو بندگی کے دائرہ سے نکال کر الوہیت کے دائرے میں داخل کرنا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے عزت و عظمت اور بزرگی و بڑائی کا مدارو انحصار ایمان و عمل اور تقویٰ و پرہیزگاری پر رکھا ہے { ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم } سو تقوی و پرہیزگاری کے اسی وصف مطلوب کو اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ وباللہ التوفیق -
Top