Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 56
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
بیشک جو منکر ہوئے ہماری آیتوں سے ان کو ہم ڈالیں گے آگ میں6  جس وقت جل جائے گی کھال ان کی تو ہم بدل دیویں گے ان کو اور کھال تاکہ چکھتے رہیں عذاب7 بیشک اللہ ہے زبردست حکمت والاف 8
6 پہلی آیت میں مومن و کافر کا ذکر تھا اب مطلق مومن اور کافر کی جزاو سزا بطور قاعدہ کلیہ کے ذکر فرماتے ہیں تاکہ ایمان کی طرف پوری ترغیب اور کفر سے پوری ترہیب ہوجائے۔ 7 یعنی کافروں کے عذاب میں نقصان اور کمی نہ آنے کی غرض سے ان کی کھال کے جل جانے کے وقت دوسری کھال بدل دی جائے گی مطلب یہ ہوا کہ کافر ہمیشہ عذاب میں یکساں مبتلا رہیں گے۔ 8 یعنی اللہ تعالیٰ بیشک زبردست اور غالب ہے کافروں کو ایسی سزا دینے میں کوئی دقت اور دشواری نہیں اور حکمت والا ہے کافروں کو یہ سزا دینی عین حکمت کے موافق ہے۔
Top