Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 68
یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَۚ
يٰعِبَادِ : اے میرے بندو لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ : نہیں کوئی خوف تم پر الْيَوْمَ : آج وَلَآ اَنْتُمْ : اور نہ تم تَحْزَنُوْنَ : تم غمگین ہو گے
(جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار
تفسیر 67۔ ، الاخلائ، دنیا میں معصیت پر، یومئذ، قیامت کے دن۔ ، بعضھم لبعض عدوالا المتقین، مگر اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے باہم محبت کرنے والے اللہ تعالیٰ کی طاعت پر ابو اسحاق (رح) سے روایت ہے کہ حضرت علی ؓ نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ دومؤمن دوست اور دو کافر دوست ۔ پس ان مؤ منوں میں سے ایک گیا تو اس نے کہا اے میرے رب ! بیشک فلاں مجھے تیری اطاعت اور تیرے رسول ﷺ کی اطاعت کا حکم دیتا تھا اور خیر کا حکم کرتا اور مجھے شر سے روکتا تھا اور مجھے خبردیتا تھا کہ میں تجھ سے ملوں گا۔ اے میرے رب ! تو اس کو میرے بعد گمراہ نہ کرنا اور اس کو بھی ویسے ہدایت دے جیسے تو نے مجھے ہدایت دی اور اس کا ایسے اعزاز کرنا جیسے تونے میرا اعزازکیا ۔ پس جب اس کامؤمن دوست مرگیا تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو جمع کردیا۔ پھر کہا کہ تم میں سے ایک دوسرے کی تعریف کرے، پس وہ کہے گا اچھا بھائی ہے اور اچھا دوست اور اچھا ساتھی ہے۔ پھر حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ دو کافروں میں سے ایک مرجائے گا توک ہے گا اے میرے رب ! بیشک فلاں مجھے تیری اطاعت اور تیرے رسول کی اطاعت سے روکتا تھا اور مجھے شرکا حکم دیتا اور مجھے خیر سے روکتا تھا اور مجھے خبردیتا تھا کہ میری تجھ سے ملاقات نہ ہوگی ۔ پس وہ کہے گا برابھائی اور برادوست اور برا ساتھی ہے۔
Top