Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
(ہم نے کہا) اب مت بھاگو، اور واپس لوٹو اپنے عیش کے سامانوں اور اپنے مکانوں کی طرف تاکہ تم سے بازپرس کی جائے۔
لاَ تَرْکُضُوْا وَارْجِعُوْٓا اِلٰی مَـآ اُتْرِفْـتُمْ فِیْہِ وَمَسٰکِنِکُمْ لَعَلَّکُمْ تُسْئَلُوْنَ ۔ (الانبیاء : 13) (ہم نے کہا) اب مت بھاگو، اور واپس لوٹو اپنے عیش کے سامانوں اور اپنے مکانوں کی طرف تاکہ تم سے بازپرس کی جائے۔ ) ممکن ہے کہ جب اس قوم پر اللہ کے عذاب کا کوڑا برسا ہو اور وہ اپنے بچائو کے لیے ادھر ادھر بھاگ رہے ہوں تو انھیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ ندا سنائی گئی ہو کہ تم تو اس عذاب کو ایک مذاق سمجھ رہے تھے، اب اس سے بھاگتے کیوں ہو۔ اگر تم میں ہمت ہے تو اس کا سامنا کرو۔ ایک طنزیہ اسلوب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ صورتحال کی تعبیر ہو، یعنی عذاب نے اپنی زبان حال سے یہ کہا ہو کہ جس عذاب کا تم منہ چڑایا کرتے تھے اور جس کے آنے کا تمہیں گمان تک نہ تھا، اب تم اس سے بھاگتے کیوں ہو۔ تم میں ہمت ہے تو اپنے ان عیش کدوں کی طرف لوٹو جن میں تم رات دن دادعیش دیا کرتے تھے۔ اپنے ان محلات میں جا کر اپنی مسندوں پر فروکش ہوجاؤ جہاں دنیا تمہاری ہیبت کا نظارہ کیا کرتی تھی۔ عیش کے جن سامانوں نے تمہیں ہر طرح کی سنجیدہ بات سے غافل کردیا تھا اور تم اس بات کو بھول گئے تھے کہ کوئی اس کائنات کا خالق ومالک بھی ہے۔ اب انھیں عیش گاہوں اور محلات میں بیٹھ کر دوبارہ اپنے خدم و حشم کو دعوت دو ، تاکہ وہ پھر تمہارے سامنے سرتعظیم و تکریم جھکائیں اور کو رنش بجا لائیں اور پھر اپنی کونسلوں کی میٹنگز بلائو تاکہ وہ تمہاری فہم و فراست سے استفادہ کریں۔ یہ طنزوتضحیک کا ایک انداز ہے کہ تمہارے بس میں ہے تو یہ سب کچھ کرو، لیکن اب تم کچھ نہیں کرسکو گے، اب تو تم اپنے نہایت برے انجام سے دوچار کیے جاؤ گے کیونکہ یہ عذاب تم پر آیا ہی اس لیے ہے کہ تم سے تمہاری بداعمالیوں کا جواب طلب کیا جائے اور تم نے اللہ تعالیٰ کی دعوت کو روکنے کے لیے جو مجرمانہ ہتھکنڈے اختیار کیے رکھے اس کی تم سے بازپرس کی جائے۔ عیش کدے تو تمہارے ساتھ ختم ہوگئے، اب تو تمہیں جوابدہی کے لیے اٹھایا جائے گا تاکہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جائے۔
Top