Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 16
سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُرْطُوْمِ
سَنَسِمُهٗ : عنقریب ہم داغ دیں گے اس کو۔ داغ لگائیں گے اس کو عَلَي : اوپر الْخُرْطُوْمِ : ناک کے
ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے
(68:16) سنسمہ : س مضارع پر داخل ہو کر مستقبل قریب کے معنی میں کردیتا ہے (ملاحظہ ہو 67:29) نسم مضارع واحد متکلم وسم باب ضرب مصدر سے اصل میں نوسم تھا۔ مثال واوی وعد یعد کی طرح وسم یسم ہے مصدر بمعنی داغ لگانا۔ نشان بنانا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ ہم اس کو داغ لگا دیں گے۔ علی الخرطوم : جار مجرور۔ خرطوم سونڈ۔ تھوتھنی۔ ہاتھی کی سونڈ۔ خنزیر کی تھوتھنی، کو خرطوم کہتے ہیں یہاں مراد ناک ہے۔ نفرت کے اظہار کے لئے خرطوم استعمال ہوا ہے یعنی ہم عنقریب ہی اس کی ناک کو داغ دیں گے۔ کہتے ہیں کہ ولید بن مغیرہ کی ناک بڑی اور بےڈول ہونے کی وجہ سے ہاتھی کی سونڈ جیسی تھی بدر کی لڑائی میں کسی انصاری کی تلوار سے اس کی ناک پر چرکا لگا باوجود علان کے اچھا نہ ہوا ایک داغ ہوگیا۔ اور آخر اسی مرض میں سخت تلخی اٹھا کر سیدھا جہنم میں گیا (تفسیر حقانی)
Top