Al-Qurtubi - Al-Qalam : 16
سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُرْطُوْمِ
سَنَسِمُهٗ : عنقریب ہم داغ دیں گے اس کو۔ داغ لگائیں گے اس کو عَلَي : اوپر الْخُرْطُوْمِ : ناک کے
ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے
اس میں دو مسئلے ہیں : سنسمہ کا معنی و مفہوم مسئلہ نمبر 1۔ سنسمہ حضرت ابن عباس نے کہا : سنسمہ کا معنی ہے ہم تلوار کے ساتھ اسے نکیل ڈالیں گے (1) ، کہا : جس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی غزوہ بدر کے دن تلوار کے ساتھ اس کی ناک پر زخم لگایا گیا، وہ مرنے تک اسی طرح رہا۔ قتادہ نے کہا، قیامت کے روز ہم اس کی ناک پر نشان لائیں گے جس کے ساتھ وہ پہچان لیا جائے گا یہ جملہ بولا جاتا ہے : وسبتہ و سماً و سمۃً جب اس میں سمہ اور کا ویہ کے ساتھ اثر چھوڑا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یوم تبیض وجوہ و تسودہ وجوہ (آل عمران : 106) یہ ظاہر علامت ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ونحشر المجرمین یومئذزرقاً ۔ (طہ) یہ ایک اور ظاہر علامت ہے اس آیت نے تیسرا فائدہ اٹھایا، وہ ناک پر آگ سے نشان لگاتا ہے یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے : یعرف المجرمون بسیمھم (الرحمٰن : 41) یہ کلبی اور دوسرے علماء کا قول ہے۔ ابوالعالیہ اور مجاہد نے کہا، سنسمہ علی الخرطوم۔ کا معنی ہے ہم اس کے ناک پر نشان لگائیں گے اور آخرت میں اس کے چہرے کو سیاہ کردیں گے تو وہ اپنے چہرے کی سیاہی کی وجہ سے پہچانا جائے گا۔ خرطوم سے مراد انسان کی ناک ہے، درندوں سے اس کے ہونٹ کی وجگہ ہے، قوم کے خراطیم سے مراد ان کے سردار ہیں۔ فراء نے کہا، اگر خرطوم کو سمہ کے ساتھ خاص کیا گیا ہو تو اس وقت یہ وجہ کے معین میں ہوگا کیونکہ کسی چیز کے بعض کے ساتھ اس کے کل کو تعبیر کیا جاتا ہے۔ طبری نے کہا، ہم اس کے امر کو واضح کریں گے یہاں تک لوگ اسے پہچان لیں گے وہ ان پر مخفی نہیں رہے گا جس طرح ناک پر نشان مخفی نہیں رہتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ہم اسے عارلاحق کریں گے یہاں تک کہ وہ اس کے لئے اس طرح ہوجائے گا جس طرح اس کی ناک پر نشان ہو۔ قتبی نے کہا، عرب اس آدمی کے بارے میں کہتے ہیں جس کو کوئی قبیح الزام دیا گیا ہو جو باقی رہنے والا ہے : قد وسم میسم سوء معنی اسے ایسی عار لاحق ہوگئی ہے جو اس سے جدا نہیں ہوگی، جس طرح نشان کا اثر نہیں مٹایا جاسکتا ہے۔ جریر نے کہا : لما وضعت علی الفرزدق میسمی ولعی العیث جدعت انف الاخطل (1) جب میں نے اپنی ہجو فرزدق اور بعیث (خداش بن بشیر) پر رکھی تو میں نے اخطل کی ناک کو کاٹ دیا۔ یہاں میسم سے مراد ہجو ہے۔ کہا، یہ سب آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں ہم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کے اتنے عیوب کا ذکر کیا ہو جتنے عیوب اس کے ذکر کئے۔ اسے ایسی عار لاحق کی جو دنیا و آخرت میں اس سے جدانہ ہوئی جس طرح ناک پر نشان زخم جدا نہیں ہوتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد وہ آزمائش ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا میں اس کی ذات، مال اور اہل میں مبتلا کیا اسے ذلت و پستی میں رہنا پڑا (2) یہ ابن بحر نے کہا جس طرح اعشی نے کہا، واعلب انف من انت و اسم جس پر نشان لگانا چاتہا ہے اس کی ناک پر نشان لگا۔ نضر بن شمیل نے کہا، معنی ہے ہم شراب پینے پر اس پر حد جاری کریں گے خرطوم سے مراد شراب ہے اس کی جمع خراطیم آتی ہے۔ شاعر نے کہا : تظل یومک فی لھو و فی طرب وانت باللیل شراب الخراطیم تو دن کے وقت لہو اور نشاط میں رہتا ہے اور رات کے وقت شراب پیتا ہے۔ ایک اور نے کہا : ومن یشرب الخرطوم یصبح مسکرا جو شراب پیتا ہے، وہ نشہ کی حالت میں صبح کرتا ہے۔ چہرے پر نشان کے ساتھ مثال بیان کی وجہ مسئلہ نمبر 2۔ ابن عربی نے کہا، معصیت کا ارتکاب کرنے والے کے چہرے پر نشان لگانا لوگوں کے ہاں قدیمی معمول ہے (1) جس طرح پہلے گزر چکا ہے۔ یہ روایت کی گئی ہے : جب یہودیوں نے زانی کو رجم کرنے میں ڈھیل دی تو اس کے عوض انہوں نے مارنے اور چہرے کو سیاہ کرنے کی سزا دی۔ یہ بات الگ توجیہ ہے۔ چہرے پر نشان لگانے کے اعتبار سے صحیح توجیہ یہ ہے جو علماء نے رائے قائم کی کہ جھوٹی گواہی دینے والے کے چہرے کو سیاہ کیا جائے۔ یہ اس کی معصیت کی قباحت پر علامت کے طور پر ہے اور اس آدمی پر سخت کرنے کے لئے ہے جو جھوٹی گواہی کسی اور کے لئے دیتا ہے یہ ان لوگوں میں سے ہے جس کے بارے میں اس عمل سے اجتناب کرنے کی امید کی جاسکتی تھی۔ وہ حق بات کہہ کر معزز ہو سکتا تھا جبکہ وہ معصیت کا ارتکاب کر کے حقیر ہوگیا ہے سب سے بڑی اہانت چہرے کی اہانت ہے اسی طرح اس کا اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اپنے آپ کو پست کرنا یہ دائمی بھلائی اور آگ پر حرمت کا سبب ہے اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کیا ہے کہ وہ انسان کے سجدہ کے اثر کو کھئاے جس طرح حدیث صحیح میں ثابت ہے۔
Top