Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 111
قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ وَ اَرْسِلْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَرْجِهْ : روک لے وَاَخَاهُ : اور اس کا بھائی وَاَرْسِلْ : اور بھیج فِي الْمَدَآئِنِ : شہروں میں حٰشِرِيْنَ : اکٹھا کرنیوالے (نقیب)
انہوں نے فرعون سے کہا کہ فی الحال موسیٰ اور اس کے بھائی کے معاملے کو موقوف رکھئے اور شہروں میں نقیب روانہ کردئجے
(7:111) ارجد۔ ارجہ تو اس کو ڈھیل دے۔ تو اسے مہلت دے۔ ارجاء (افعال) سے جس کے معنی ڈھیل دینے یا مہلت دینے کے ہیں یا ملتوی کرنے کے۔ رجاء مادہ۔ ارج امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب۔ آیات 109، 110، 111 میں مختلف اقوال ہیں : (1) ان ھذا سے لے کر فماذا تامرون تک سردار ان قوم فرعون کا کلام ہے اور خطاب جملہ حاضرین دربار سے ہے۔ (2) یہ کلام سرداران قوم فرعون کا ہے لیکن خطاب فرعون سے ہے۔ اور جمع کا صیغہ برائے تعظیم لایا گیا ہے۔ (3) ان ھذا سے لے کر من ارضکم تک سرداران قوم کا خطاب فرعون سے ہے اور فماذا تامرون فرعون کا خطاب سرداران قوم سے ہے کہ تم کیا مشورہ دیتے ہو۔ اسی طرح آیت 111 میں قالوا کے متعلق مختلف صورتیں ہیں : (ا) اگر خطاب جملہ حاضرین دربار سے ہے تو جمع مذکر غائب ان حاضرین کی طرف راجع ہے۔ (ب) اگر خطاب سرداران کا فرعون سے ہے (نمبر 2 مذکور بالا) تو قالوا سے مراد انہی سرداروں سے ہے جنہوں نے خطاب کے بعد فرعون کو ازخود تجویز پیش کی۔ (ج) مذکروہ نمبر 3 کی صورت میں ضمیر فاعل سرداروں کی طرف راجع ہے۔ مندرجہ بالا صورتوں میں نمبر 3 اور (ج) سے عبارت زایدہ واضح ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور امر حل طلب ہے وہ یہ ہے کہ آیات نمبر 109، 110 ۔ میں ان ھذا سے لے کر من ارضکم تک کلام سرداران قوم عرعون کی طرف منسوب ہے لیکن سورة الشعراء (22:34-35) میں یہ خطاب فرعون کی طرف سے سرداران کو ہے۔ عبارت یوں ہے قال للملأ حولہ ان ھذا الساحر علیم ۔ یرید ان یخرجکم من ارضکم بسحرہ فما ذا تامرون (35) لیکن حقیقت میں ہر دو میں کوئی اختلاف یا تضاد نہیں ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات دیکھ کر جب ناظرین (فرعون اور اس کے سرداران و دیگر حاضرین) بھونچکے رہ گئے تو باہمی چہ میگوئیوں میں یہ خدشہ ہر ایک کے دل میں تھا جو وہ اپنی اپنی زبانوں سے ادا کرنے لگے کہ یہ تو بڑا ماہر جادوگر معلوم دیتا ہے جس کا راداہ اپنے جادو کے زور سے قبطیوں کو ان کے ملک سے باہر نکالنے اور حکومت پر خود قبضہ کرنے کا ہے۔ المدائن۔ مدینۃ کی جمع ۔ مدینہ کی جمع مدن بھی ہے۔ معرف بہ ال ۔ حشرین۔ ہر کارے اکٹھے کرنے والے۔ جمع کرنے والے۔ اسم فاعل جمع مذکر ۔ حاشر واحد۔
Top