Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-A'raaf : 111
قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ وَ اَرْسِلْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَرْجِهْ : روک لے وَاَخَاهُ : اور اس کا بھائی وَاَرْسِلْ : اور بھیج فِي الْمَدَآئِنِ : شہروں میں حٰشِرِيْنَ : اکٹھا کرنیوالے (نقیب)
پھر ان سب نے فرعون کو مشورہ دیا کہ اسے اور اس کے بھائی کو انتظار میں رکھیے اور تمام شہروں میں ہر کارے بھیج دیجئے
اب فرعون اور اس کے ٹولے کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے۔ اس وقت مصر میں کاہن اور جادوگر بڑی تعداد میں تھے۔ خود کاہن جادوگری کا کام بھی کرتے تھے۔ تمام بت پرستانہ مذاہب میں جادو دین کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ چناچہ ان ادیان کے کاہن اور مجاور جادوگری کا کام بھی کرتے تھے۔ آج کل ادیان کے جدید ماہرین اس صورت حالات کو دیکھ کر یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ایک دور ایسا بھی رہا ہے کہ جادوگری سے دین کا آغاز ہوا۔ اور زیادہ پکے ملحد یہ یا وہ گوئی کرتے ہیں کہ جس طرح جادو بالکل دین قرار پا گیا ہے اسی طرح ہر ایک دین بھی ختم ہوجائے گا اور جس طرح سائنس نے جادگروی کے دور کو ختم کردیا ہے اسی طرح ایک وقت ایسا آئے گا کہ مذہب بھی ختم ہوجائے گا۔ بہرحال یہ ان کا خطب ہے جس میں وہ سائنس کے عنوان سے مبتلا ہیں۔ فرعون کے مشیروں نے اسے یہ مشورہ دیا کہ وہ حضرت موسیٰ اور آپ کے بھائی کو وقت دے دیں اور اپنی ریاست کے اطراف و اکناف سے بڑے بڑے جادوگروں کو طلب کریں تاکہ وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی جادو گری کا مقابلہ کریں۔ (نعوذ باللہ) فرعون نے اپنی معروف و مشہور فرعونیت کے باوجود حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معاملے میں سرکشی کا مظاہرہ نہ کیا اور اس کا رویہ بیسویں صدی کے بعد کے فرعونوں سے زیادہ معقول رہا۔ آج کل کے فرعون دعوت اسلامی کا مقابلہ تشدد اور قید و بند اور باطل طریقوں سے کرتے ہیں۔
Top