Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 193
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَتَّبِعُوْكُمْ١ؕ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ اَدَعَوْتُمُوْهُمْ اَمْ اَنْتُمْ صَامِتُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم انہیں بلاؤ اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَتَّبِعُوْكُمْ : نہ پیروی کریں تمہاری سَوَآءٌ : برابر عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہارے لیے) اَدَعَوْتُمُوْهُمْ : خواہ تم انہیں بلاؤ اَمْ : یا اَنْتُمْ : تم صَامِتُوْنَ : خاموش رہو
اگر تم ان کو سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو تمہارا کہا نہ مانیں تمہارے لئے برابر ہے کہ تم ان کو بلاؤ یا چپکے رہو۔
(7:193) تدھوہم۔ تم ان کو پکارتے ہو۔ تم ان کو بلاتے ہو۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ اصل میں تدعون تھا۔ ان شرطیہ کے آنے سے نون اعرابی حذف ہوگیا۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب اصنام و اوثان کے لئے ہے۔ ان تدعوھم الی الھدی لا یتبعوکم۔ ای الیٰ ما ھو ھدی ورشاد والیٰ ان بھدوکم والمعنی وان تطلبوا منھم کما تطلبون من اللہ الخیر والھدیٰ لا یتبعوکم الی مرادکم طلبتکم ولا یجیبوکم کما یجیبکم اللہ الی الھدی رشد و ہدایت کی طرف اس واسطے کہ تمہیں راہ ہدایت دکھائیں۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تم ان سے خیروہدایت کے لئے دعا کرو۔ جیسا کہ تم اللہ تعالیٰ سے خیر و ہدایت کی دعا کرتے ہو تو جس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری پکار کو سن کر پورا کرتا ہے یہ تمہاری مراد یا طلب کو پورا نہیں کرسکتے۔ یا اس کا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے اگر تم ان کو ہدایت کی طرف پکارو تو وہ تمہاری پیروی کریں۔ ادعوتمومہم۔ خواہ تم ان کو پکارو۔ ان کو دعوت دو ۔ دعوتم۔ دعاء سے ماضی جمع مذکر حاضر۔ واؤ شباع کا ہے ہم ضمیر جمع مذکر غائب اصنام کے لئے ہے۔ صامتون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ خاموش۔ چپ۔ صحت سے جس کے معنی خاموش ہونے کے ہیں ۔ صمت یصمت (نصر) خاموش رہنا۔ باطق کی ضد ہے۔
Top