Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 193
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَتَّبِعُوْكُمْ١ؕ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ اَدَعَوْتُمُوْهُمْ اَمْ اَنْتُمْ صَامِتُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم انہیں بلاؤ اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَتَّبِعُوْكُمْ : نہ پیروی کریں تمہاری سَوَآءٌ : برابر عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہارے لیے) اَدَعَوْتُمُوْهُمْ : خواہ تم انہیں بلاؤ اَمْ : یا اَنْتُمْ : تم صَامِتُوْنَ : خاموش رہو
(اور اے پیغمبر اسلام ! ان کی منافقت کا یہ حال ہے کہ) اگر تم سیدھی راہ کی طرف بلاؤ تو تمہارے پیچھے قدم نہ اٹھا سکیں اور تم انہیں پکارو یا چپ رہو دونوں حالتوں کا نتیجہ تمہارے لیے یکساں ہو
تم ان کو ہدایت کی طرف بلائو تو وہ تمہاری پیروی نہیں کریں گے : 221: زیر نظر آیت کے دو مفہوم سمجھ میں آتے ہیں اور دونوں ہی اپنی اپنی جگہ پر صحیح ہیں ۔ 1 ۔ اگر تم ان مشرکوں کو ہدایت کی طرف بلائو تو وہ کبھی تمہاری پیروی کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔ باوجود اس کے کہ وہ بات کو سمجھیں گے اور جو سمجھ سوچ کر فیصلہ کے ساتھ کسی کی بات سننے کے لئے تیار نہ ہو ایسوں کو تم بلائو یعنی ہدایت کی طرف دعوت دو یا نہ دو دونوں صورتوں میں نتیجہ ایک ہی رہے گا کیونکہ یہ بھینس کے سامنے بین بجانے کے مترادف ہے ۔ جب ان کو ہر سنی ان سنی کر دینی ہے اور نہ ماننے کی انہوں نے قسم کھالی ہے تو ان پر کسی دلیل کا کوئی اثر ممکن نہیں ہو سکتا ۔ 2 ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان مشرکین کے معبودان باطل کا حال یہ ہے کہ سیدھی راہ دکھانا اور اپنے پرستاروں کی رہنمائی کرنا تو درکنار وہ بیچارے تو کسی راہنما کی پیروی کرنے کے بھی قابل نہیں حتیٰ کہ کسی پکارنے والے کی پکار کا جواب تک نہیں دے سکتے ۔ اس لئے کہ ان مجسموں کا اور ان کا جن کیلئے یہ مجسمے بنائے گئے ہیں آپس میں کوئی تعلق نہیں یہ سب ان پکارنے والوں کے وہمی مفروضے ہیں اور وہم پرست ایسے مفروضے ہر دور میں تراشتے رہے ہیں اور اب بھی تراش رہے ہیں ۔
Top