Ashraf-ul-Hawashi - Al-Muminoon : 24
فَقَالَ الْمَلَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۙ یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓئِكَةً١ۖۚ مَّا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَۚ
فَقَالَ : تو وہ بولے الْمَلَؤُا : سردار الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ : سے۔ کے قَوْمِهٖ : اس کی قوم مَا ھٰذَآ : یہ نہیں اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تم جیسا يُرِيْدُ : وہ چاہتا ہے اَنْ يَّتَفَضَّلَ : کہ بڑا بن بیٹھے وہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہتا لَاَنْزَلَ : تو اتارتا مَلٰٓئِكَةً : فرشتے مَّا سَمِعْنَا : نہیں سنا ہم نے بِھٰذَا : یہ فِيْٓ اٰبَآئِنَا : اپنے باپ داد سے الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
اس کی قوم کے سردار جو کافر تھے (دوسروں سے) کہنے لگے یہ ہے کہ تم جیسا ایک آدمی ہے بس اس کا مطلب یہ ہے (کسی طرح) تمہار ابڑا بن جائے ( تم سب اس کی اطاعت کرو) اور اگر (واقعی اللہ (کسی کو پیغمبر بناکر بھیجنا) چاہتا تو فرشتے اتار تاہم ہم نے تو ایسی بات اپنے اگلے باپ دادوں میں بھی (کبھی ہوتی ہوئی14 انہیں سنی
13 ۔ گویا حضرت نوح ( علیہ السلام) کے (اعبدواللہ) پر طعن ہے۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت یہ ہوتی کہ اسی ایک کی عبادت کی جائے تو کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیج دیتا۔ یہاں ” شاء “ فعل کا مفعول محذف ہے اور ” لانزل “ جواب ” لو “ ہے یعنی لو شاء اللہ عبادتہ وحدہٗ لا نزل ملائکۃ۔ 14 ۔ کہ کسی بشر نے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا ہو یا توحید کی طرف دعوت دی ہو۔ یہ دوسرا اعتراض ہے۔
Top