Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 75
وَ نَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوْۤا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نکال کر لائینگے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت شَهِيْدًا : ایک گواہ فَقُلْنَا : پھر ہم کہیں گے هَاتُوْا : تم لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل فَعَلِمُوْٓا : سو وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ الْحَقَّ : سچی بات لِلّٰهِ : اللہ کی وَضَلَّ : اور گم ہوجائیں گی عَنْهُمْ : ان سے مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : جو وہ گھڑتے تھے
اور اس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکالیں گے6 پھر ہم فرائیں گے تم اپنی صفائی کی سند پیش کرو7 سب وہ جان لیں گے کہ سچا خدا اللہ ہی تھا اور جن کو وہ جھوٹ خدا سمجھتے تھے ان کا پتہ ہی نہ ہوگا8
6 ۔ یعنی وہ نبی ﷺ جس نے اس امت تک پیغام حق پہنچایا تھا کھڑے ہو کر گواہی دیگا کہ اس کی امت نے کہاں تک اس پیغام کو قبول کیا اور کہاں تک رد کردیا۔ اس احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ آخر کار امت محمدی ﷺ کو ان انبیا ( علیہ السلام) کی شہادت کی تصدیق کے لئے پیش کیا جائے گا۔ دیکھئے سورة نساء آیت 41 ۔ (قرطبی) 7 ۔ جس کی بنا پر تم معافی کے مستحق قرار دے جا سکو۔ یا یہ ثابت کرو کہ واقعی ہمارے کچھ شریک تھے جو بندگی کے اسی طرح مستحق تھے جیسے ہم۔ (ابن کثیر) 8 ۔ ” جتنی جھوٹی باتیں انہوں نے گھڑ رکھی تھیں کافور ہوجائیں گی۔ “
Top