Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 75
وَ نَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوْۤا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نکال کر لائینگے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت شَهِيْدًا : ایک گواہ فَقُلْنَا : پھر ہم کہیں گے هَاتُوْا : تم لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل فَعَلِمُوْٓا : سو وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ الْحَقَّ : سچی بات لِلّٰهِ : اللہ کی وَضَلَّ : اور گم ہوجائیں گی عَنْهُمْ : ان سے مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : جو وہ گھڑتے تھے
اور ہم ہر ہر امت سے ایک ایک گواہ نکال کر لائیں گے،93۔ پھر ہم کہیں گے کوئی دلیل اپنی پیش کرو سو (اس وقت) وہ (بالیقین) جان لیں گے کہ سچی بات اللہ کی تھی،94۔ اور جو کچھ گڑھا کرتے تھے وہ سب ان سے کنارہ کرجائے گا،95۔
93۔ مراد انبیاء (علیہم السلام) ہیں جو اپنی اپنی امت کے کفر پر گواہی دیں گے۔ حجت تو کافروں پر خود انہیں کے قول سے پوری ہوجائے گی، اہتمام مزید کے طور پر بیرونی شہادتیں بھی مہیا کردی جائیں گی۔ 94۔ (جو انبیاء کے ذریعہ سے ان تک پہنچ چکی تھی مگر پھر بھی اپنی حماقت سے اسے جھٹلاتے رہے تھے) کافروں سے کہا جائے گا کہ کوئی عذر، کوئی جواب رکھتے ہو تو اب پیش کرونا، انکشاف کامل ہوچکے گا، سب خاموش ولا جواب رہ جائیں گے۔ 95۔ جتنے سہارے انہوں نے گڑھ رکھے تھے کوئی ان میں سے ذرا بھی کام نہ آئے گا۔
Top