Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 75
وَ نَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوْۤا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نکال کر لائینگے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت شَهِيْدًا : ایک گواہ فَقُلْنَا : پھر ہم کہیں گے هَاتُوْا : تم لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل فَعَلِمُوْٓا : سو وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ الْحَقَّ : سچی بات لِلّٰهِ : اللہ کی وَضَلَّ : اور گم ہوجائیں گی عَنْهُمْ : ان سے مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : جو وہ گھڑتے تھے
اور ہم ہر اُمّت میں سے ایک گواہ نکال لائیں گے92 پھر کہیں گے کہ”لاوٴ اب اپنی دلیل۔“93 اس وقت انہیں معلوم ہو جائے گا کہ حق اللہ کی طرف ہے، اور گم ہو جائیں گے ان کے وہ سارے جھُوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے
سورة القصص 92 یعنی وہ نبی جس نے اس امت کو خبردار کیا تھا، یا انبیاء کے پیرو وں میں سے کوئی ایسا ہدایت یافتہ انسان جس نے اس امت میں تبلیغ حق کا فریضہ انجام دیا تھا، یا کوئی ایسا ذریعہ جس سے اس امت تک پیغام حق پہنچ چکا تھا۔ سورة القصص 93 یعنی اپنی صفائی میں کوئی ایسی حجت پیش کرو جس کی بنا پر تمہیں معاف کیا جاسکے، یا تو یہ ثابت کرو کہ تم جس شرک، جس انکار آخرت اور جس انکار نبوت پر قائم تھے وہ برحق تھا اور تم نے معقول وجوہ کی بنا پر یہ مسلک اختیار کیا تھا، یا یہ نہیں تو پھر کم از کم یہی ثابت کردو کہ خدا کی طرف سے تم کو اس غلطی پر متنبہ کرنے اور ٹھیک بات تم تک پہنچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔
Top