Ashraf-ul-Hawashi - Ash-Shu'araa : 170
فَرِحِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۙ وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِهِمْ مِّنْ خَلْفِهِمْ١ۙ اَلَّا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۘ
فَرِحِيْنَ : خوش بِمَآ : سے۔ جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ فَضْلِھٖ : اپنے فضل سے وَيَسْتَبْشِرُوْنَ : اور خوش وقت ہیں بِالَّذِيْنَ : ان کی طرف سے جو لَمْ يَلْحَقُوْا : نہیں ملے بِھِمْ : ان سے مِّنْ : سے خَلْفِھِمْ : ان کے پیچھے اَلَّا : یہ کہ نہیں خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْھِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اس پر خوش ہیں اور جو لوگ ابھی ان کے پاس نہیں پہنچے ان کے پیچھے دنیا میں زندہ ہیں لیکن جہاد میں مصروف ہیں ان کی خوشی مناتے ہیں کہ نہ ان کو ڈر ہوگا نہ غم1 0
10 یعنی اپنے جب مسلمانوں بھا ئیوں کو جہاد فی سبیل اللہ مشٖغول چھوڑ آئے ہیں ان کا تصور کر کے خوز ہوتے ہیں کہ ان کو بھی ہماری طرح پر لطف اور بیخوف و خطر زندگی حاصل ہوگی۔ بعض روایات میں ہے کہ شہدا بئر معونہ نے اللہ تعالیٰ سے یہ خواہش کی کہ ہم جس عیش و خوشی میں زندگی بسر کر رہے ہیں ہمارے بھائیوں کو اس کی اطلاع پہنچا دی جائے تاکہ وہ بھی جہاد فی سبیل اللہ میں رغبت کریں چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ التجا منظور فرمائی اور یہ آیات نازل فرمائیں۔ (کبیر )
Top