Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 170
فَرِحِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۙ وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِهِمْ مِّنْ خَلْفِهِمْ١ۙ اَلَّا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۘ
فَرِحِيْنَ : خوش بِمَآ : سے۔ جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ فَضْلِھٖ : اپنے فضل سے وَيَسْتَبْشِرُوْنَ : اور خوش وقت ہیں بِالَّذِيْنَ : ان کی طرف سے جو لَمْ يَلْحَقُوْا : نہیں ملے بِھِمْ : ان سے مِّنْ : سے خَلْفِھِمْ : ان کے پیچھے اَلَّا : یہ کہ نہیں خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْھِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
وہ خوش و خرم ہیں ان نعمتوں سے جن سے اللہ نے ان کو نوازا ہے اپنے فضل (و کرم) سے، اور یہ خوش ہوتے ہیں ان لوگوں کی بناء پر بھی جو ان کے پیچھے (اور ان کے نقش قدم پر) ہیں، اور جو ابھی تک ان سے ملے نہیں کہ (وہ بھی اگر شہادت کی موت پالیں تو) ان پر بھی نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
365 شہداء کیلئے نہ کوئی خوف نہ غم : کہ نہ ان کو آخرت کی عقوبت کا کوئی خوف و اندیشہ ہوگا کہ اس سے ان کے رب نے ان کو بچا کر مامون کردیا ہوگا۔ اور نہ ہی ان کو دنیاوی لذتوں کے چھوٹ جانے کا کوئی افسوس اور غم ہوگا کہ وہاں کی نعمتیں ایسی ہونگی کہ دنیا کی نعمتوں کی ان کے سامنے کوئی حیثیت ہی نہیں ہوسکتی۔ نیز وہ اس بات پر خوش اور شاداں وفرحاں ہوں گے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت سے ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز ہو کر حیات دنیا کی اپنی متاع گرانبہا کو اس کے صحیح مصرف میں لگایا جس کے نتیجے میں وہ حیات جاودانی کی کامیابی اور ابدی سعادت و سرخروئی سے سرفراز ہوگئے۔ سو اس سے ان منافقین اور کمزور ایمان مسلمانوں کو تنبیہ فرمائی گئی کہ تم لوگ اپنی جہالت اور بےبصیرتی سے ان پر ترس کھا رہے ہو اور کہتے ہو کہ اگر وہ تمہاری بات پر چلتے تو اس طرح نہ مارے جاتے لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے انعامات پر شاداں وفرحاں ہیں۔ سو شہادت کی موت سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top