Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 170
فَرِحِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۙ وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِهِمْ مِّنْ خَلْفِهِمْ١ۙ اَلَّا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۘ
فَرِحِيْنَ : خوش بِمَآ : سے۔ جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ فَضْلِھٖ : اپنے فضل سے وَيَسْتَبْشِرُوْنَ : اور خوش وقت ہیں بِالَّذِيْنَ : ان کی طرف سے جو لَمْ يَلْحَقُوْا : نہیں ملے بِھِمْ : ان سے مِّنْ : سے خَلْفِھِمْ : ان کے پیچھے اَلَّا : یہ کہ نہیں خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْھِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انھیں دیا ہے اُس پر خوش وخُرم ہیں ،121 اور مطمئن ہیں کہ جو اہل ِ ایمان ان کے پیچھے دنیا میں رہ گئے ہیں اور ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں ان کے لیے بھی کسی خوف اور رنج کاموقع نہیں ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن 121 مسند احمد میں نبی ﷺ کی ایک حدیث مروی ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ جو شخص نیک عمل لے کر دنیا سے جاتا ہے اسے اللہ کے ہاں اس قدر پر لطف اور پر کیف زندگی میسر آتی ہے جس کے بعد وہ کبھی دنیا میں واپس آنے کی تمنا نہیں کرتا۔ مگر شہید اس سے مستثنیٰ ہے۔ وہ تمنا کرتا ہے کہ پھر دنیا میں بھیجا جائے اور پھر اس لذت، اس سرور اور اس نشے سے لطف اندوز ہو جو راہ خدا میں جان دیتے وقت حاصل ہوتا ہے۔
Top