Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 6
وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ اسْتَجَارَكَ فَاَجِرْهُ حَتّٰى یَسْمَعَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ اَبْلِغْهُ مَاْمَنَهٗ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
وَاِنْ : اور اگر اَحَدٌ : کوئی مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین اسْتَجَارَكَ : آپ سے پناہ مانگے فَاَجِرْهُ : تو اسے پناہ دیدو حَتّٰي : یہانتک کہ يَسْمَعَ : وہ سن لے كَلٰمَ اللّٰهِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر اَبْلِغْهُ : اسے پہنچا دیں مَاْمَنَهٗ : اس کی امن کی جگہ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اور (اے پیغمبر) اگر مشرکوں میں سے کوئی شخص تجھ سے پناہ مانگے تو اس کو پناہ دے جب تک وہ اللہ تعالیٰ کا کلام سن لے پھر اس کو اس کے امن کی جگہ پہنچا دے (یعنی اس کی قوم یا گھر یا ملک میں) یہ (حکم) اس لیے (دیا جاتا ہے) کہ ابھی ان لوگوں کو معلوم نہیں ہے3
3 یعنی انہیں اسلام کی حقیقت معلوم نہیں اس لیے اگر کبھی کر ئی حربی کافر تم سے یہ درخواست کرے کہ مجھ اپنے ہاں پناہ دو تاکہ میں قرآن سنوں اور اسلام کے متعلق سمجھ حاصل کروں تو تمہیں اسے پناہ دے دینی چاہیے اب اگر وہ اسلام لانے کے لیے آمادہ نہ ہو اور اپنے ٹھکانے پر واپس جانا چاہے تو تم اسے اس کے ٹھکانے پر پہنچادو۔ پھر جب وہ اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے تو دوسرے مشرکین کی طرح اسے مارنا اور قتل کرنا بھی جائز ہے اس سے پہلے جائز نہیں یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے۔ ( ابن کثیر )
Top