Asrar-ut-Tanzil - Hud : 96
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ وَ : اور سُلْطٰنٍ : دلیل مُّبِيْنٍ : روشن
اور یقینا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے معجزات اور روشن دلیل دیکر بھیجا
آیات 96 تا 109 اسرار و معارف جہاں تک رحمت باری کا تعلق ہے تو دیکھو اللہ کتنا کریم ہے کہ فرعون جیسے ظالم جابر اور سخت ترین کافر کو بھی محروم نہ رکھا اور اس کے پاس بھی موسٰے (علیہ السلام) کو بھیجا کہ اگر وہ بھی باز آجائے مغفرت و بخشش کا طالب ہو میری عظمت کا اقرار کرے تو میں اسے بھی معاف کردوں اور موسٰے (علیہ السلام) کو یونہی نہیں بھیج دیا اپنی نشانیاں اپنی کتاب اور اپنی بات دے کر بھیجا اور ساتھ عظیم الشان معجزات عطافرمائے جنہوں نے فرعون کے سب جادوگروں کو عاجز کردیا اور فرعون اور اس کے درباری امرا جو اس کی پوجا میں لگے تھے سب کو اپنی طرف دعوت دی مگر نہ فرعون ہی بازآیا اور نہ اس کے امرا ان بندبختوں نے بھی فرعون کا اتباع اختیار کیا حالا ن کہ فرعون کا فیصلہ بہت ہی برا تھا ۔ اب اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یوم حشر فرعون آگے ہوگا اور اس کے ماننے والے پیچھے ۔ وہ سب کو لے جہنم میں جاگھ سے گا جو بہت ہی اذیت ناک جگہ ہے اس دنیا میں بھی ان کے حصہ میں لعنت ہی آئی اور آخرت میں بھی پھٹکار ہی پڑی کس قدربرامعاوضہ ہے جو انھوں نے پسند کیا اور کتنا ہیبت ناک انجام ہے جس کو وہ پہنچے۔ پیشوا اور پیروکار کی ذمہ داری یہاں یہ واضح ہوتا ہے کہ پیشروکو خواہ وہ پیرہویا عالم یاسربراہ وحکمران پوری دیانتداری سے نبی اکرم ﷺ کا اتباع کرنا چاہیئے اور لوگوں کو اس راہ پہ چلانا چاہیئے ورنہ نہ صرف خود تباہ ہوگا اپنے پیروکاروں کو بھی تباہ کردے گا اسی طرح پیروی کرنے والوں پہ بھی لازم ہے کہ پیرہویا حاکم اس کی ذات یا ذاتی رائے کی پیروی نہ کریں بلکہ ان امور میں اس کا اتباع کریں جو شریعت کے اعتبار سے درست ہوں اور اگر پیشوابھٹک جائے تو اسے چھوڑ دیں مگر شریعت کونہ چھوڑیں ورنہ تباہی کا اندیشہ ہے اور یہ تباہی دنیا وآخرت دونوں کو برباد کردیتی ہے ۔ العیاذاباللہ۔ اے حبیب ﷺ یہ گزشتہ اقوام کے ایسے واقعات ہیں جن میں سے ہر ایک کے دامن میں ہزاروں عبرتیں ہیں ۔ یہ ان شہروں اور آبادیوں کی اصل تاریخ ہے جن میں سے بعض کے مکین تباہ ہوئے مگر بستی تاحال موجود ہے جیسے مصر اور بعض بستیوں کے نشان تک مٹ گئے لیکن اللہ نے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی نہ اس کی شان کو یہ زیب ہی دیتا ہے بلکہ یہ ان لوگوں کا اپنا انتخاب تھا انھوں نے خود تباہی کا راستہ اختیار کرکے اپنے ساتھ ظلم کیا ۔ اللہ نے تو اپنے رسول بھیج بھیج کر اپنی طرف بلایا اپنے دامان رحمت کی طرف دعوت دی مگر انھوں نے تو خود مختلف بت تراش رکھے تھے ۔ کہیں پتھروں اور درختوں کے اور کہیں خواہشات وآرزؤوں کے لیکن جب اللہ کا عذاب آیا جو ان کے کردار کامنطقی نتیجہ تھا تو ان کے بت انھیں بچانہ سکے ۔ بچاتے تو کیا وہ تو ان پر عذاب لانے کا سبب بن گئے اور انہی کے باعث تو وہ لوگ تباہ ہوئے۔ پروردگار کی گرفت جب آتی ہے تو اسی طرح پوری شدت سے اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور ظالموں کا ظلم انھیں اسی طرح عذاب الٰہی میں گرفتار کرانے کا سبب بنتا ہے وہ عذاب جو بہت دردناک ہے اور بڑا سخت ہوتا ہے ۔ ان واقعات و حالات میں بہت بڑادرس عبرت موجود ہے لیکن ایمان شرط ہے آخرت کا یقین شرط ہے اس دن کی رسوائی سے بچنے کی تمنا شرط ہے جس دن اگلے پچھلے سب انسان ایک ہی میدان میں جمع ہوں گے اور جو سب کی پیشی کا دن ہوگا۔ اگر وہ ابھی واقع نہیں ہوا تو اس کا یہ معنی نہیں کہ وہ کبھی واقع نہ ہوگا ہاں ! یہ اللہ کی مرضی اور اس کی اپنی حکمت ہے کہ ایک خاص وقت تک اسے موخر کردیا ہے مگر وہ اپنے مقررہ وقت پہ ضرور واقع ہوگا اور یہ بڑھ بڑھ کے باتیں بنانے والے اس کی ہیبت سے لرزاں وترساں ہوں گے بغیر اجازت کسی کو لب ہلانے کی جرأت نہ ہوگی اور سب نیک وبدیا کافر ومومن اسی میدان میں جمع ہوں گے اور کفار کا فیصلہ دوزخ میں جانے کا ہوگا جہاں ہمیشہ وہ چیختے چلاتے رہیں گے اور جب تک ارض وسما ہوں گے یعنی وہ عالم قائم رہے گا وہ بوجہ کفر کے سکتا ہے نکال دے یا دوزخ ہی کو ختم کردے تو اس کی قدرت کاملہ سے تو کچھ بعید نہیں مگر اس نے طے کردیا اور تبادیا کہ وہ خود اپنے اختیار سے ایسا نہیں کرے گا۔ لہٰذا جہنم بھی ہمیشہ رہے گا اور اس میں کافر کی چیخ پکار بھی ۔ یاللہ ! سوء خاتمہ سے اپنی پناہ میں رکھ ! آمین۔ اور جو نیک ہوں گے جو ایمان لائے اور اطاعت اختیار کی اور سعاد تمند ہوئے وہ جنت میں داخل ہوں گے جہاں وہ اللہ کی مرضی اور پسند سے اور اس کے فیصلے کے مطابق ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کہ تیرے رب کی بخششوں کی بھی کوئی انتہا نہیں ۔ وہ جسے موج کراتا ہے پھر اسے موج ہی کرادیتا ہے یہ لطف باتوں میں سمجھ آنے کا نہیں چکھنے سے رکھتا ہے اور اے مخاطب ! کفار کی باتوں پہ نہ جانا نہ ان کی گھڑی ہوئی خرافات کی پرواہ کرنا کہیں تجھے عظمت باری سے متعلق شک میں مبتلا نہ کردیں کہ ان کی باتوں کی کوئی اصل نہیں محض ان کے جاہل باپ دادوں کے گھڑے ہوئے رواجات اور مشرکانہ رسومات ہیں اور عنقریب یہ سب اپنے انجام کو پہخیں گے اور انھیں اس کردار کا عذاب بغیر کسی رعایت کے بھگتنا ہوگا۔
Top