Maarif-ul-Quran - Hud : 96
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ وَ : اور سُلْطٰنٍ : دلیل مُّبِيْنٍ : روشن
اور البتہ بھیج چکے ہیں ہم موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور واضح سند دے کر
خلاصہ تفسیر
اور ہم نے موسیٰ ؑ کو (بھی) اپنے معجزات اور دلیل روشن دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا سو (نہ فرعون نے مانا اور نہ ان کے سرداروں نے مانا بلکہ فرعون بھی اپنے کفر پر رہا اور) وہ لوگ (بھی) فرعون (ہی) کی رائے پر چلتے رہے اور فرعون کی رائے کچھ صحیح نہ تھی وہ (فرعون) قیامت کے دن اپنی قوم سے آگے آگے ہوگا پھر ان (سب) کو دوزخ میں جا اتارے گا، اور وہ (دوزخ) بہت ہی بری جگہ ہے اترنے کی جس میں یہ لوگ اتارے جاویں گے اور اس دنیا میں بھی لعنت ان کے ساتھ ساتھ رہی اور قیامت کے دن بھی (ان کے ساتھ رہے گی، چناچہ یہاں قہر سے غرق ہوئے اور وہاں دوزخ نصیب ہوگا) برا انعام ہے جو ان کو دیا گیا، یہ (جو کچھ اوپر قصص میں مذکور ہوا) ان (غارت شدہ) بستیوں کے بعض حالات تھے جن کو ہم آپ سے بیان کرتے ہیں (سو) بعضی بستیاں تو ان میں (اب بھی) قائم ہیں (مثلاً مصر کہ آل فرعون کے ہلاک ہونے کے بعد بھی آباد رہا) اور بعض کا بالکل خاتمہ ہوگیا اور (ہم نے جو ان مذکورہ بستی والوں کو سزائیں دیں سو) ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا (کہ بلا قصور سزا دی ہو جو کہ صورةً ظلم ہے) لیکن انہوں نے خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا (کہ ایسی حرکتیں کیں جن سے مستوجب سزا ہوئے) سو ان کے وہ معبود جن کو وہ خدا کو چھوڑ کر پوجتے تھے ان کو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے جب آپ کے رب کا حکم (عذاب کے لئے) آپہنچا (کہ ان کو عذاب سے بچا لیتے) اور (فائدہ تو کیا پہنچا اور) الٹا ان کو نقصان پہنچایا (یعنی سبب نقصان کے ہوئے کہ ان کی پرستش کی بدولت سزا یاب ہوئے)۔
Top