Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 28
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ١۪ فَاَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوْٓءٍ١ؕ بَلٰۤى اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ظَالِمِيْٓ : ظلم کرتے ہوئے اَنْفُسِهِمْ : اپنے اوپر فَاَلْقَوُا : پس ڈالیں گے السَّلَمَ : پیغام اطاعت مَا كُنَّا نَعْمَلُ : ہم نہ کرتے تھے مِنْ سُوْٓءٍ : کوئی برائی بَلٰٓى : ہاں ہاں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
(ان کا حال یہ ہے کہ) جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے لگتے ہیں (وہ یہ) اپنے ہی حق میں ظلم کرنے والے (ہوتے ہیں) تو مطیع ومنقاد ہوجاتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم کوئی برا کام نہیں کرتے تھے۔ ہاں جو کچھ تم کیا کرتے تھے خدا اسے خوب جانتا ہے۔
تفسیر (28)” الذین تتوفاھم الملائکۃ “ جن کی جان فرشتوں نے قبض کرلی تھی۔ حمزہ نے ” یتوفاھم “ یاء کے ساتھ پڑھا ہے اور ان کے بعد جن کی روح قبض کی ہے۔” ظالمی انفسھم “ کفر کی وجہ سے یا کفر کی حالت میں منصوب ہے حال ہونے کی وجہ سے۔ یعنی اس حال میں کہ وہ کفر پر ڈٹے ہوئے تھے۔ ” فالقوا لسلم “ وہ تسلیم ہوجائے یا پیروی کرنے پر آمادہ ہوجائیں اور کہنے لگے۔” ما کنا نعمل من سوئ “ اس سے مراد شرک ہے ان کو فرشتوں نے کہا ” بلی ان اللہ علیہم بما کنتو تعملون “ عکرمہ (رح) کا قول ہے کہ اس سے مراد وہ کفار ہیں جو بدر کی لڑائی میں مارے گئے۔
Top