Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 28
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ١۪ فَاَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوْٓءٍ١ؕ بَلٰۤى اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ظَالِمِيْٓ : ظلم کرتے ہوئے اَنْفُسِهِمْ : اپنے اوپر فَاَلْقَوُا : پس ڈالیں گے السَّلَمَ : پیغام اطاعت مَا كُنَّا نَعْمَلُ : ہم نہ کرتے تھے مِنْ سُوْٓءٍ : کوئی برائی بَلٰٓى : ہاں ہاں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
(ان کا حال یہ ہے کہ) جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے لگتے ہیں (وہ یہ) اپنے ہی حق میں ظلم کرنے والے (ہوتے ہیں) تو مطیع ومنقاد ہوجاتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم کوئی برا کام نہیں کرتے تھے۔ ہاں جو کچھ تم کیا کرتے تھے خدا اسے خوب جانتا ہے۔
(16:28) تتوفہم الملئکۃ ۔ وہ فرشتوں کی جماعت ان کی جان قبض کرتی ہے۔ توفی (باب تفعل) سے مضارع واحد مؤنث غائب۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ ظالمی انفسہم۔ حال ہے تتوفہم کی ضمیر ہم سے۔ ظالمی اصل میں ظالمین تھا نون بوجہ اضافت کے ساقط ہوگیا۔ درآں حالیکہ وہ اپنے اوپر ستم کر رہے تھے (بوجہ کفر کے) ۔ فالقوا السلم۔ القوا۔ القاء (افعال) سے ماضی جمع مذکر غائب۔ انہوں نے ڈالا۔ سلم (اسم ہے) صلح۔ انقیاد۔ فرماں برداری۔ اطاعت۔ عاجزی۔ تسلیم سے جس کے معنی سپرد کرنے کے ہیں۔ القوا السلم۔ وہ اطاعت و عاجزی کا اظہار کریں گے۔ ما کنا نعمل من سوئ۔ سے قبل وقالوا محذوف ہے۔
Top