Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 28
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ١۪ فَاَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوْٓءٍ١ؕ بَلٰۤى اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ظَالِمِيْٓ : ظلم کرتے ہوئے اَنْفُسِهِمْ : اپنے اوپر فَاَلْقَوُا : پس ڈالیں گے السَّلَمَ : پیغام اطاعت مَا كُنَّا نَعْمَلُ : ہم نہ کرتے تھے مِنْ سُوْٓءٍ : کوئی برائی بَلٰٓى : ہاں ہاں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
جن کی فرشتے جان قبض کرتے ہیں، ایسی حالت میں کہ وہ (کفرو باطل پر اڑ کر برابر) ظلم کر رہے ہوتے ہیں خود اپنی جانوں کے حق میں، یہ (فوراً ) صلح کا پیغام ڈالیں گے، کہ ہم تو کوئی برائی نہیں کرتے تھے، (اس پر فرشتے کہیں گے کہ ہاں) کیوں نہیں، بلاشبہ اللہ پوری طرح جانتا ہے وہ سب کچھ جو تم لوگ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے،1
54۔ ظالموں کی جان کنی کے وقت کا ہولناک منظر : سو اس وقت ایسے ظالم لوگ جان قبض کرنے والے فرشتوں سے صلح کی درخواست کریں گے اور سراپا تسلیم بن جائیں گے۔ اور ان کی وہ سب اکڑفوں فرشتوں کو دیکھتے ہی ہرن ہوجائے گی جس کی بناء پر یہ لوگ دنیا میں حق کا انکار کرتے اور اس کی راہیں روکا کرتے تھے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو جن لوگوں نے اپنی فطرت کو تبدیل کرکے اور دین سے اعراض و روگردانی کی روش کو اپنا کر اور اس سے منہ موڑ کر خود اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اس روز وہ اپنی موت اور جان کنی کے وقت فرشتوں کو دیکھتے ہی صلح کا پیغام دیں گے اور حق کی مخالفت اور دشمنی کو ترک کرکے اپنی فرمانبرداری کا اعلان کریں گے۔ مگر کہاں ؟ اور کیونکر ؟ (محاسن التاویل و معارف وغیرہ) سو ایسے لوگوں کا سارا غرور وتکبر اور گھمنڈ و طنطنہ اسی وقت تک ہے جب تک کہ ان کو موت کے فرشتوں سے واسطہ نہیں پڑتا۔ جونہی ان سے واسطہ پڑے گا ان کا سارا نشہ ہرن ہوجائے گا، تب سب کچھ کھل کر ان کے سامنے آجائیگا اور یہ رہ رہ کر افسوس کرینگے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 55۔ اہل کفر وباطل کا اپنے جرم سے انکار : سو جان کنی کے اس موقع پر اہل کفر وباطل اپنے کفر وباطل کا انکار کردیں گے۔ سو یہ ان کے اسی پیغام صلح ڈالنے کا ایک مظہر ہوگا جو یہ جان کنی کے اس موقع پر سراپا عجز ونیاز بن کر ڈالیں گے اور اس انتہائی ناکام ونامرادی ایک نمونہ، جس سے یہ وہاں پر دوچار ہوں گے جس کی بناء پر یہ لوگ اپنی زندگی بھر کی اس کارگزاری کا یکسر اور حلفیہ انکار کردیں گے۔ جس پر دنیا میں وہ فخر جتایا کرتے تھے، جیسا کہ دوسری جگہ ان کا یہ قول نقل فرمایا گیا ہے۔ (واللہ ربنا ماکنا بہ مشرکین) (الانعام : 23) " اللہ کی قسم جو کہ ہمارا رب ہے ہم مشرک تھے ہی نہیں " سو اس سے کفار کی ناکامی ونامرادی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے اگرچہ دنیاوی زندگی میں وہ دنیا بھر کے خزانوں ہی کے مالک کیوں نہ رہے ہوں۔ اور انہوں نے برسہابرس تک دنیا میں حکومت بھی کیوں نہ کی ہو۔ پس کتنے نادان ہیں وہ مسلمان جو ان کافروں کے دنیاوی ٹھاٹھ باٹھ کو للچائی ہوئی نگاہوں سے دیکھتے ہیں جن کا مآل وانجام یہ ہونے والا ہے۔ سو نور حق و ہدایت سے محرومی سب سے بڑی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ان کی جانکنی کے موقعہ پر جب فرشتے سامنے آئیں گے اور وہ ان کی جان نکالنے کے لیے ان کے مونہوں اور ان کی پیٹھوں پر اپنے بھاری بھرکم گرزوں سے ضربیں لگا رہے ہوں گے جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ تو اس وقت ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور انکو سب کچھ پوری طرح نظر آجائے گا۔ تو اس وقت یہ لوگ اپنے جرم و قصور کا انکار کرتے ہوئے نہایت عاجزی اور لجاجت کے ساتھ معافی اور بخشش کی دعائیں کریں گے اور اپنے جرم و قصور کی قسمیں کھا کھا کر انکار کریں گے تاکہ ان پر رحم کیا جائے۔ مگر کہاں اور کیونکر ؟ اس کا وقت تو بہرحال گزر چکا ہوگا۔ (وانی لہم التناوش من مکان م بعید) یعنی کیسے ممکن ہوگا ان کے لئے ایمان کا پانا اتنی دور جگہ سے ؟ 56۔ اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ وذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس وقت ان سے کہا جائیگا کہ ہاں، کیوں نہیں بلاشبہ اللہ پوری طرح جانتا ہے ان تمام کاموں کو جو تم لوگ کرتے رہے تھے، سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے سب اعمال کو پوری طرح جانتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو ایسے منکرین کو فرشتوں کی طرف سے اس وقت یہ جواب دیا جائے گا، یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے اس کفر وانکار کو پوری طرح جانتا ہے جس سے تم زندگی بھر کام لیتے رہے۔ اور اس سے تمہاری کوئی حرکت مخفی نہیں۔ پس اب تمہارے اس انکار کا کوئی فائدہ نہیں کہ تمہارے کئے کرائے کا سب ریکارڈ حاضر و موجود ہے۔ (المراغی، المعارف وغیرہ) ۔ بہرکیف ان کے انکار پر فرشتوں کی طرف سے ان کو یہ جواب ملے گا کہ کیوں نہیں۔ یعنی تم برائی کیسے نہیں کررہے تھے ؟ اللہ تعالیٰ تمہارے تمام کرتوتوں سے پوری طرف واقف وآگاہ ہے۔
Top