Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 62
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ١ؕ۬ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاَنْزَلَ : اور اتارا الْفُرْقَانَ : فرقان اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے اللّٰهِ : اللہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب شَدِيْدٌ : سخت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
(یعنی) لوگوں کی ہدایت کے لئے (تورات اور انجیل اتاری) اور پھر (قرآن جو حق اور باطل کو (الگ الگ کردینے والا (ہے) نازل کیا، جو لوگ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں ان کو سخت عذاب ہوگا، اور خدا زبردست (اور بدلہ) لینے والا ہے
(3:4) القرفان۔ فرق سے ہے لیکن وسیع المعانی ہے۔ حق و باطل میں فرق کرنے والا۔ یہاں الفرقان کے متعلق علماء سے مختلف اقوال منقول ہیں۔ قتادہ اور ربیع بن انس نے قرآن لیا ہے ۔ امام رازی (رح) کے نزدیک وہ معجزات مراد ہیں جن سے حق و باطل میں تمیز ہوتی ہے۔ بعض کے نزدیک وہ دلائل ہیں جو حق و باطل کے درمیان فرق کرتے ہیں بعض متاخرین نے اس سے عقل مراد لی ہے۔ امام ابن جریر طبری نے کہا ہے کہ ان کے نزدیک بہترین قول یہ ہے کہ : الفصل بین الحق والباطل یعنی حق و باطل میں تمیز کرنے والی قوت کو فرقان کہا جاتا ہے۔ روح المعانی میں ہے الفرقان انہ القران فرق بہ بین الحق والباطل فاحل فیہ حلالہ و حرم حرامہ وشرع شرائعہ وحد حدودہ وفرائضہ وبین بیانہ وامربطاعتہ ونہی عن معسیتہ وذکر بھذا العنوان بعد ذکرہ باسم الجنس تعظیماً لشانہ ورفعاً لمکانہ۔ اسم جنس کی حیثیت سے ذکر کرنے کے بعد اس عنوان (الفرقان) سے قرآن کو دوبارہ اس کی تعظیم شان اور رفع مکان کے لئے ذکر کیا گیا ہے۔ عزیز۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے۔ غالب، زبردست، قوی، گرامی قدر۔ عزۃ سے فعیل کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے ذوانتقام۔ صاحب انتقام ، جو انتقام پر قادر ہو، انتقام ، سزا دینا، بدلہ لینا، غلبہ پانا۔ بروزن افتعال مصدر ہے نقم سے جس کا معنی کسی شے کو برا سمجھنا، کبھی زبان کے ساتھ عیب لگانے اور کبھی عقوبت (سزا دینا) کیلئے بولا جاتا ہے (اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے)
Top