Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 51
وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
وَ : اور الَّذِيْنَ سَعَوْا : جن لوگوں نے کوشش کی فِيْٓ : میں اٰيٰتِنَا : ہماری آیات مُعٰجِزِيْنَ : عاجز کرنے (ہرانے) اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے لئے سعی کی وہ اہل دوزخ ہیں
51۔ والذین سعوا فی آیاتنا۔ اور جو لوگ رد کرنے کے لیے ہماری آیات کے متعلق کوشش کرتے رہتے ہیں ، معاجزین ، ابن کثیر اور ابوعمرو نے معجزین تشدید کے ساتھ پڑھا ہے اور سو رہ سبا میں بھی تاکہ وہ لوگوں کو ان کے ایمان سے ورغلائیں اور دوسرے قراء نے معاجزین الف کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس سے مراد معاندین ہیں۔ قتادہ نے یہ مطلب بیان کیا کہ وہ اپنے خیال میں ہمیں ہراناچاہتے ہیں اور گمان کرتے ہیں کہ نہ قیامت ہوگی اور نہ دوزخ اور نہ ہی جنت اور، یعجزوننا ، کا معنی یہ ہے کہ ہم ان کو فوت کردیں گے اور وہ ہم پر قادر نہیں ہوں گے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ، ام حسب الذین یعملون السیات ان یسبقونا۔ ” اولئک اصحاب الجحیم۔ کہ وہ ہمیں عاجز کردیں اور ہم پر غلبہ حاصل کرلیں، ہر ایک کے سامنے دوسرا عاجز ہوجائے دوسرا ہار جائے۔
Top